خاران: ہمیں بلوچ شناخت کے نام پر مارا جارہا ہے ۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

665

رواں سال 28 جولائی کو گوادر میں ہونے والا بلوچ راجی مچی کی تیاریاں جاری ہیں ، اس سلسلے میں آج خاران میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے نواب اکبر بگٹی سٹیڈیم میں کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد شریک رہی ۔

اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر صبحیہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں بلوچ شناخت کے نام پر مارا جارہا ہے، بلوچ نسل کشی مخلتف طریقوں سے جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دو سو سال قبل کا بلوچ اور آج کا مختلف ہے ، دو سال قبل بلوچ کا اپنا نظام تھا ، آج بلوچ نمازی، ذکری ، اور قبائلوں میں تقسیم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بالاچ کو مار کر بی ایل اے کا الزام لگاتے ہیں ،لیکن بالاچ کے لاش کو لواحقین سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتے ہیں انکو یہ معلوم ہے کہ بالاچ واپس زندہ نہیں ہوگا تاہم وہ سراپا احتجاج ہوتے ہیں کہ کسی اور بالاچ کے ساتھ ایسا نہیں ہو ۔

انہوں نے کہاکہ ایک طالب علم جو اپنی قومی حق کے لیے بات کرتا ہے اسے اٹھانے کے لئے دس دس فوجی گاڑیاں آتے ہیں لیکن جو منشیات فروش ہمارے نسل کو تباہ کررہے ہیں انکی طرف کوئی نہیں جاتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں منظم ہوکر اپنی بقا کے لئے جدوجہد کرنا ہے تاکہ ہم اپنے لوگوں کو بچا سکیں ۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قومی یکجہتی کا کارواں آج پورے بلوچ قوم کی ایک ذمہ دار تنظیم ہے اور اپنی قومی ذمہ داریوں کو اچھی طرح سمجھتی ہے اور نبھا سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ خاران کے بلوچوں سے اپیل کرتی ہوں کہ اگر بلوچ قوم کو بچانا چاہتے ہو، دنیا کو متحد قوم کا ثبوت پیش کرنا چاہتے ہو تو 28 جولائی کا دن بلوچ کو متحد و مہذب قوم ثابت کرنے کا دن ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ 28جولائی راجی مچی کو کامیاب بنانے کیلئے خاران کے عوام بلوچ یکجہتی کمیٹی کی چندہ مہم میں بڑھ چڑ کر حصہ لیکر قومی ذمہ داری ادا کریں۔