بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 28 جون 2009 کا دن بلوچستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی مانند ہے، جب ہمارے مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو پاکستانی فوج نے گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا تھا۔ آج 15 سال گزر جانے کے باوجود پاکستانی ریاست اور فوج میں اتنی جرات نہیں کہ وہ ڈاکٹردین محمد بلوچ کو اپنے کسی بھی عدالت میں پیش کرے ۔ یہ دن ہمیں نہ صرف ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی یاد دلاتا ہے بلکہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کی المناک داستان کی گواہی بھی دیتا ہے۔
ترجمان نے کہا ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی نے نہ صرف ان کی خاندان بلکہ بلوچ سماج پر دوررس اثرات مرتب کیے۔ ان کی کمسن اور معصوم بچیاں احتجاجی کیمپوں ،عدالتوں اور نام نہاد کمیشنوں میں پل کر جوان ہوئیں۔ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کا خاندان مجسم رنج والم بن چکا ہے۔
انھوں نے کہا ڈاکٹردین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی پارٹی اور خاندان کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ یہ ایک ایسی ہولناک کیفیت ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے، لیکن ان کی بہادر اور باشعور بچیوں نے اپنے پیارے والد کی جبری گمشدگی کے درد کو اپنی قوت بناکر پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں تمام جبری لاپتہ افرادکے لیے آواز بن گئیں اور آج سمی بلوچ نہ صرف بلوچستان بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے علمبردار کی شناخت حاصل کرچکے ہیں۔ سمی بلوچ کی جدوجہد ثابت کرتی ہے کہ دشمن کے ہاتھوں ملنے والے درد کو کس طرح قوت و طاقت بناکر وقت کے فرعونوں سے لڑائی لڑی جاتی ہے۔
ترجمان نے کہاکہ 28 جون کو ہم اس دن کی مناسبت سےسوشل میڈیا کمپین:#ReleaseDrDeenMohammad اور #StopEnforcedDisappearances کے ہیش ٹیگز کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھرپور کمپین چلائیں گے۔ پارٹی ، تنظیم اور انسانی حقوق کے اداروں اور انسان دوست لوگوں سے درخواست ہے کہ اس کمپین میں بھرپور حصہ لیں اور ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے بازیابی کے لیے ہماری آواز بنیں۔ مزید ریفرنس پروگرام اس دن تمام ذیلی ادارے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی خدمات، ان کے بازیابی کے جدوجہد اور بلوچستان میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ریفرنس پروگرام منعقد کریں گے۔ ان پروگراموں میں ڈاکٹردین محمد بلوچ کی جدوجہد، ان کی بچیوں کی ان کی بازیابی کے لیے جدوجہد اور انسانی حقوق کے لیے کاوشوں پر روشنی ڈالی جائے گی۔
جبکہ پمفلٹ اور بروشر: ڈاکٹردین محمد بلوچ کی شخصیت ، جدوجہد اور بازیابی کے لیے آگاہی مہم کے تحت پمفلٹ اور بروشر تقسیم کیے جائیں گے جن میں ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے حالات، ان کی جبری گمشدگی اور بلوچستان میں انسانی المیے پر تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
ترجمان نے کہاکہ عالمی سطح پر مختلف عوامی مقامات پر آگاہی مہم کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس اہم مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آپ سب سے درخواست کرتے ہیں کہ اس دن ہمارے مہمات میں بھرپور شرکت کریں اور ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بازیابی اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ آپ کی شرکت اور حمایت سے ہی ہم اس ظلم کے خلاف مضبوط آواز اٹھا سکتے ہیں۔ آج، ہم سب مل کر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کا عزم کریں تاکہ ہماری ماؤں کی آہیں، بہنوں کی فریاد اور بچوں کی چیخیں عالمی سطح پرسنی جائیں۔