حماس حملہ: میسی نے مجھے بچالیا، اسرائیلی خاتون

241

وہ میسی کا مداح تھا میرے لئے میسی اندھیرے میں روشنی ثابت ہوا- اسرائیل بزرگ خاتون ایسٹر کونیو

گذشتہ سال 7 اکتوبر کو غزہ کے فلسطینی مسلح گروہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر مہلک ترین حملے میں جہاں درجنوں اسرائیل شہری مارے گئے وہیں اسرائیلی انتقامی کارروائیاں غزہ کے اندر تاحال جاری ہیں جس میں ہزاروں فلسطینی ابتک ہلاک ہوئے ہیں-

اکتوبر حملے میں جہاں درجنوں افراد مارے گئے وہیں ان حملوں میں حماس کے مارے گئے ارکان کے مبائل فونز اور باڈی پر نصب گوپرو کیمروں سے حاصل کردہ متعدد دل دہلانے سمیت حملے کے دؤران کے فوٹیجز سوشل میڈیا پر منظرعام پر آرہے ہیں-

مذکورہ حملے کے دؤران لاطینی امریکی ملک ارجنٹینا سے تعلق رکھنے والی اسرائیلی بزرگ خاتون کی حماس ایک رکن کے ساتھ تصویر انٹرنیٹ پر کافی وائرل ہوا تھا جہاں حماس رکن اپنا بندوق خاتون کو تھماکر انکے ساتھ تصویر بنوا رہا ہے-

خاتون کی شناخت ایسٹر کونیو کے نام سے ہوئی جس نے حالیہ دنوں واقعہ کی حوالے سے ایک اسپینش جریدے سے گفتگو میں بتایا کہ جب حملہ آور انکے گھر آئے تو میں نے انھیں بتایا میں عربی بول نہیں سکتی اور نا ہی مجھے اسرائیل کی زبان ہیبرو ٹھیک سے آتی ہے وہ اسپینش بولتی ہے-

بزرگ خاتون ایسٹر کونیو کی مطابق میری بات سمجھانے کے لئے میں نے حماس حملہ آور سے پوچھا کیا وہ فٹبال دیکھتا ہے، میں میسی کے ملک ارجنٹینا سے تعلق رکھتی ہوں، یے سن کر حماس حملہ آور خوش ہوا اور بتایا کہ وہ میسی کو بہت پسند کرتے ہیں اور میرے ساتھ تصویر گھچوانہ چاہتا ہے اور بندوق مجھے تھماکر میرے ساتھ تصویر بنوائی-

وہ میسی کا مداح تھا میسی میرے لئے اندھیرے میں روشنی ثابت ہوئی-

ایسٹر کونیو حماس کے اس حملے میں تو میسی کی وجہ سے بچ گئے لیکن انکی دو نواسوں کو حماس نے حملے کے دؤران اغواء کرکے غزہ لے گئے ہیں ایسٹر کونیو نے کہا ہے کہ جیسے میسی میرے لئے روشی ثابت ہوئے امید ہے وہ میرے اغواء شدہ نواسوں کے لئے بھی روشنی کی کرن ثابت ہوں اور انکے نواسے حماس کے قید سے آزاد ہوں-