بی ایل ایف کی بلیدہ میں مہلک کاروائی – منیر بلوچ

945

بی ایل ایف کی بلیدہ میں مہلک کاروائی

تحریر: منیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں پاکستانی قبضے کے خلاف جنگ ساتویں دہائی میں پہنچ چکی ہے۔ ان سات دہائیوں میں ریاستی قبضے اور ظلم و جبر کے خلاف جہاں پر امن و سیاسی تحریکیں چل رہی ہے اسی طرح اس قبضے کے خلاف ایک مسلح جنگ بھی جاری و ساری ہے۔سیاست جنگ ہے، جنگ سیاست کا حصہ ہے دونوں کی اپنی ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن جہاں ایک فاشسٹ ریاست کسی قوم کو اپنا مطیع بنانے کی کوشش کرتا ہے تو وہاں جنگ کی اہمیت سیاست سے کہیں بڑھ جاتی ہے کیونکہ سیاست سے آپ صرف اپنی آواز دنیا کو پہنچا کر اپنے جانب توجہ مبذول کراتے ہیں لیکن اس ظالم و فسادی ریاست کو اپنی سر زمین سے نکالنے کے لئے جنگ اور تشدد کے علاوہ نہ کوئی راستہ ماضی میں تھا اور نہ ہی جنگ کے علاوہ کوئی راستہ حال میں ہے اور نہ ہی مستقبل میں۔

بی ایل اے ہو یا بی ایل ایف یا دیگر بلوچ مسلح تنظیمیں اپنے کمزوریوں کو پرکھتے ہوئے آج نہ صرف بہترین جنگی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے بلکہ نفسیاتی اور اعصاب کی جنگ میں نفسیاتی حکمت عملیوں کی بنیاد پر دشمن پر قہر بن کر ٹوٹ رہے ہیں جس سے دشمن اتنا حواس باختہ کمزور ،بے بس اور مجبور ہے کہ وہ ان حملوں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہر محاذ پر بلوچ سرمچاروں کے خوف سے بھاگنے پر مجبور ہے اور یہی خوف بلوچ عوام کو امید دلا رہی ہے کہ ایک قوم کبھی شکست نہیں کھاسکتی بلکہ دنیا کی تاریخ میں شکست ہمیشہ قبضہ گیر کا مقدر ہے۔

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تین بجے بی ایل ایف بلیدہ کے دوستوں نے خفیہ تنظیمی معلومات کی بنیاد پر دشمن فوج کے راستے میں ایک ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اس وقت دھماکہ کیا جب وہ دو گاڑیوں اور چھ موٹر سائیکلوں کے قافلے کے ساتھ گزر رہے تھے اس حملے کی زد میں آنے سے گاڑی مکمل تباہ ہوئی جبکہ باقی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر بلوچ سرمچاروں نے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی اس دھماکے اور فائرنگ سے دشمن فوجی کے پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ میجر اپنے ساتھی سمیت زخمی ہوا تھا۔ حملے کی ذمہ داری بی ایل ایف نے قبول کی جبکہ آئی ایس پی آر نے اس حملے میں اپنے اہلکاروں کی ہلاکت قبول کی اور اپنی بزدلی اور ناکامی کو چھپانے اور اپنے عوام کو گمراہ کرنے کے لئے تین سرمچاروں کی ہلاکت کا شوشہ چھوڑا جو دشمن کی نہ صرف نفسیاتی شکست کا مظہر ہے بلکہ تین سرمچاروں کی ہلاکت کو جواز بنا جعلی مقابلوں کو جواز بنانے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔
بی ایل ایف کے ترجمان میجر گوہرام بلوچ نے آفیشل ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ جنگی اور نفسیاتی حکمت عملیوں سے لیس بلوچ سرمچاروں کی مہلک کاروائیوں سے دشمن اتنا حواس باختہ ،بے بس اور مجبور ہے کہ وہ اربوں کی مشینری بشمول ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے باوجود خود کو ان حملوں سے محفوظ بنانے میں مکمل ناکامی کا شکار ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن محاذ کے میدان سے لیکر نفسیاتی طور پر بھی اس جنگ میں شکست خوردہ بن چکا ہے۔۔ مذید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزاد حیثیت تک دشمن کو ہر محاذ پر نشانہ بنا کر شکست فاش سے دو چار کیا جائے گا۔

بلیدہ حملہ دشمن پر ایک مہلک حملہ تھا جو بلوچ سرمچاروں کی کامیاب حکمت عملیوں کا شاخسانہ ہے،انہی حکمت عملیوں کی بدولت بلوچ سرمچاروں نے پاکستان کو نفسیاتی اور جنگی میدانوں میں ایک مریض بنادیا ہے جو زخموں سے چور ہو کر ایک پاگل کتے کا روپ دھار چکی ہے جو ہر سامنے آنے والوں کو چاک مارتی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں پاکستان آرمی بلوچ سرمچاروں کے مہلک حملوں سے ذہنی مریض بن چکا ہے جو اپنے فوجیوں کی ہلاکت کو چھپانے اور سرمچاروں کے نام پر جبری گمشدہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرکے بظاہر اپنی ناکامی کو چھپانے اور در حقیقت اپنی شکست کا اظہار کررہا ہے۔بلوچ سرمچاروں کی نئی حکمت عملی اور نفسیاتی وار دشمن پر گراں گزر کر اسے بلوچستان سے جلد ہی انخلاء پر مجبور کردیں گا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔