سہیل و فصیح بلوچ بازیابی مہم، بساک کا مختلف شہروں میں احتجاج

127

بساک کی جانب سے طلباء کی بازیابی کے لئے احتجاجی مہم گذشتہ تین روز سے جاری ہے-

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے سہیل اور فصیح بلوچ سمیت دیگر بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف آج بلوچستان کے شہر تربت، کوئٹہ، حب، اوتھل اور خضدار سمیت کراچی میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

مظاہرین نے سہیل اور فصیح بلوچ سمیت لاپتہ بلوچ طلباء کی رہائی اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا-

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے سہیل اور فصیح بلوچ کی دو سال سے جبری گمشدگی پر تین روزہ احتجاجی مہم کا اہتمام کیا گیا جہاں بلوچستان یونیوسٹی میں احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے-

طلباء بازیابی مہم کے تحت مختلف شہروں میں جاری مظاہروں میں بلوچستان سے جبری گمشدگی کے شکار لاپتہ افراد کے اہلخانہ سمیت طلباء شریک ہوئے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

بساک احتجاجی مہم میں آج طلباء کی جانب سے ضلع لسبیلہ کے مرکزی شہر اوتھل میں ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاہ نے اوتھل ڈی ایچ کیو سے پریس کلب ریلی جہاں مظاہرین نے ہاتھوں میں لاپتہ افراد کے تصاویر اور انکے بازیابی کے لئے پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے-

ادھر طلباء جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ یکجتی کمیٹی اور بساک کی جانب سے سندھ کے شہر کراچی میں آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک ریلی منعقد کی گئی جہاں بڑی تعداد شہری شریک ہوئے، اور مظاہرین نے دو سال قبل کوئٹہ بلوچستان یونیورسٹی سے حراست بعد جبری گمشدگی کے شکار طلباء کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

سہیل اور فصیح بلوچ کی بازیابی و بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافے کے خلاف کے بلوچستان کے ضلع خضدار اور حب چوکی میں بھی بساک کے اعلان پر ریلی اور احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے-

بلوچستان کے مختلف شہروں میں جاری مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان میں جاری دھائیوں پر مشتمل جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرکے لاپتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے اور جو طلباء تعلیمی اداروں سے لاپتہ ہوئے ہیں اس سلسلے کو روک کر لاپتہ طلباء فوری بازیاب کیا جائے بصورت دیگر بلوچ طلباء اپنے احتجاجی سلسلے کو مزید وسعت دینگے-

حب میں بساک کی جانب سے منعقد احتجاجی ریلی میں شریک ہونے والے بلوچ سیاسی کارکن راشد حسین اور بلوچستان کے ضلع آواران سے حراست بعد لاپتہ سفر خان بلوچ کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کی بازیابی اور حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے-

جبری گمشدگیوں کے خلاف طلباء اور لاپتہ افراد کے لئے جدوجہد کرنے والی تنظیموں کی جانب سے احتجاجوں کا سلسلہ جارہی ہے، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے طلاب علم سہیل اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے پر کوئٹہ میں تین روزہ کیمپ کا انعقاد کیا گیا ہے جبکہ آج کوئٹہ، خضدار، اوتھل، کراچی سمیت دیگر شہریوں میں احتجاج مظاہرے منعقد کئے جارہے ہیں۔

تربت میں ظریف بلوچ، شعیب بلوچ، یاسر نجم بلوچ، جہانزیب بلوچ اور حماد بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے غیر قانونی اغوا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا، مظاہرے میں سیاسی و سماجی کارکنوں اور طلباء کی بڑی تعداد میں شرکت لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثنا وائس فار بلوچ جسٹس کی جانب سے سہیل اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے پر یکم نومبر کی شب ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر مہم چلائی گئی، مہم میں سیاسی رہنماوں، سماجی و انسانی حقوق کے کارکنوں، طلباء، وکلاء، پروفیسرز، سوشل میڈیا ایکٹوسٹس سمیت زندگی کے دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی اور سہیل و فصیح بلوچ سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے بلوچستان کی سنگین صورتحال کا جائزہ لینے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھانے کی پرُ زور مطالبہ کیا۔