اسرائیلی فوج کا غزہ شہر کے محاصرے کا دعویٰ، حملوں میں اموات نو ہزار ہوگئیں

213

اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کے اہم شہر غزہ سٹی کا محاصرہ کر لیا ہے جب کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے بھی چھپ کر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق غزہ میں بڑے پیمانے پر دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ ایسے میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے جمعرات کو میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے غزہ شہر کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے جو دہشت گرد تنظیم حماس کا گڑھ ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہم جنگ کی بلند ترین سطح پر ہیں اور غزہ شہر کے نواح کو عبور کرتے ہوئے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج آگے بڑھ رہی ہے۔ تاہم نیتن یاہو نے یہ نہیں بتایا کہ غزہ میں زمینی کارروائی کرنے والی اسرائیلی فوج کو کیا کامیابی ملی ہے۔

غزہ کی پٹی میں مختلف مقامات پر کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج کے مطابق 18 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ حماس کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے جمعرات کو جاری ایک پیغام میں کہا کہ اسرائیل کے فوجی غزہ سے کالے تھیلے میں واپس بھیجے جائیں گے۔

غزہ کے مقامی افراد اور بعض ویڈیوز کے مطابق حماس اور اس کے اتحادی عسکری گروپ اسلامک جہاد کے جنگجو زیرِ زمین راستوں سے نکل کر اسرائیلی ٹینکوں کو نشانہ بناتے ہیں جس کے بعد دوبارہ انڈر گراؤنڈ چلے جاتے ہیں۔

حماس کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک جنگجو اسرائیلی ٹینک پر حملہ کرتا ہے جس کے بعد واپس زیرِ زمین سرنگ میں چلا جاتا ہے۔ جنگجو کی اس کارروائی کی ویڈیو اس کے جسم پر لگے کیمرے میں محفوظ ہوتی رہتی ہے۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں غیر ملکیوں سمیت 1400 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے جب کہ جنگجو اپنے ہمراہ 200 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا کر غزہ کی پٹی لے گئے تھے جن میں سے اب بھی کئی حماس کی قید میں ہیں۔

حماس کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی میں اب تک غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق نو ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔

امریکہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے جب کہ ایران اس تنظیم کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

حماس اسرائیل جنگ کے نتیجے میں غزہ کے لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں جنہیں خوراک، ادویات، پانی اور فیول کی کمی کا سامنا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے رفح کراسنگ کے ذریعے امدادی سامان شہریوں تک پہنچا رہے ہیں تاہم آبادی کے تناسب سے امدادی سامان کی مقدار بہت کم بتائی جاتی ہے۔

امریکہ نے غزہ میں جاری جنگ میں وقفے پر زور دیا ہے تاہم مکمل جنگ بندی کی مخالفت کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جمعرات کو جاری ایک بیان کے مطابق غزہ کے شہریوں کی مدد اور انسانی بنیاد پر امداد پہنچانے کے لیے جنگ میں وقفے کی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن بھی جمعے کو مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر پہلے اسرائیل پہنچے گے جہاں وہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں میں غزہ میں عام شہریوں کے نقصان پر بات کریں گے۔