کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

60

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے آج 5437 ویں دن بھی جاری رہا، ایڈوکیٹ احسن مینگل، بارکھان اتحاد کے صدر عزیز بلوچ اور دوسرے مرد و خواتین نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے اہلخانہ اور ماما قدیر بلوچ سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دراصل پاکستان کی قوت جبرسے مرعوبیت خوف خود غرضی مفاد پرستی لالچ اور اور غلامانہ ذہنیت کا ہی حاصل ہے نام نہاد لیڈر اور جماعتیں خوف خود غرضی اور مواقع پرستی پر مبنی اپنے سیاست کے ذریعے بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کرنے ہدف بناکر شہید کرنے اور ریاستی عقوبت خانوں میں شہید کر کے پھینک دینے میں پاکستانی فوج ایف سی خفیہ ادارے اور ان کے تخلیق کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے لیے معاون مددگار بن رہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا تاریخ بڑا بے رحم ہوتا ہے بہت سے لوگ قوموں کی تاریخ میں غداری کا رتبہ پاکر تاریخ کے کوڑے دان کی نظر ہوتے ہیں کیونکہ فرد کا مرنا ایک ناگزیر فطری سچائی جس سے فرار ممکن نہیں البتہ قوموں کے جذبہ و شرف انسانیت کا ادراک رکھنے والے باشعور افراد اپنی قربانی دیکر اپنے قوم کو لوٹنے کا فنا ہونے سے بچاتے ہیں اور بلوچ کو ڈراکر انہیں راہ پر ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہیں کئی ہزار بلوچ فرزندوں کے تشدد سے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی ہزاروں بلوچ فرزندوں کی پاکستانی فوج خفیہ اداروں کی عقوبت خانوں میں انسانیت سوز صورت حال سے دو چار ہونے کا ذمدار جی ایچ کیو میں بیٹھے ان کے آقا ہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ موجود بین الاقوامی حالات ہرایک ظاہرانہ نظر دوڑائی جائے تو اس حقیقت کا ادراک کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا دنیا طاقتور اور کمزوریاں طاقتور اور اطاعت حاصل کرنے کے لیے جدو جہد کرنے والے کے درمیان منقسم ہے دنیا میں وہی اقوام عزت اور احترام کے ساتھ اپنی ملک میں رہ سکتی ہے جو قوت کا مقابلہ پُرامن جدو جہد سے کریگی اور ان اقوام کے مستقبل کے بارے میں کسی خام خیالی جو نسل کشی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے میں مبتلا ہونا برا شگون-