مبارک قاضی کی زندگی بلوچ اور بلوچستان کیلئے تھی۔ ڈاکٹر مالک

208

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بی ایس او پجار کے زیر اہتمام لیٹریری فیسٹول بیاد مبارک قاضی و بیاد کامریڈ ذوالفقار بلوچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مبارک قاضی کی زندگی بلوچ اور بلوچستان کے لیے تھا اس کی شاعری و شخصیت میں بلوچ جھلکتا ہے۔

بلوچ دانشور اگر اس پر متفق ہوکر فیصلہ کریں کہ جس کو قوم پارلیمنٹ پہنچائے گا اگر وہ بلوچی و براہوئی زبان کی خدمت نہیں کرے گا تو اس کے خلاف لکھے گے تب بلوچ و براہوئی زبان کی ترقی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اب یہ نہ کریں کہ ووٹ سردار جاگیردار اور میر و معتبر کو دے گا اور قصور وار یا تنقید سیاسی کارکن پر جب تک بلوچ قبائیلی خول سے نہیں نکلے گا تو بلوچ کیسے آگے جائے گا۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہ ہمیں خود اپنی زبان کو اپنانا ہوگا پڑھنا اور لکھنا ہوگا۔گھر سے کسی طلباء کو جتںی رقم ملتی وہ اس کا ایک حصہ کتاب کےلیے مختص کریں۔انہوں نے کہا کہ ریاست تو قوموں کی وجود کو تسلیم نہیں کرتا تو وہ بلوچی براہوی پشتو زبان کی ترقی کےلیے کیا کریں گا۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اگر بلوچی براہوی پشتو سمیت دیگر زبانوں کی پوسٹیں نکلے گے تو تب قومی زبانوں کی فیکلٹی بھر جائے گے۔انہوں نے کہا کہ مبارک قاضی سے بڑا دوستانہ و قریبی تعلقات رہے۔ان کے ساتھ بی ایس او میں اکھٹے رہے وہ ایک ملنسار قوم دوست اور درویش صفت انسان تھے۔قاضی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو شعر رات کو لکھے گے وہ صبح مجھے سنائے گا۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سیشن میں بی ایس او کے سابق قیادت سے گزارش ہے کہ وہ اپنے دور کے حالات و تضادات کو لکھے اور نوجوانوں تک بڑھائے۔انہوں نے کہا کہ بی ایس او پر لکھنا ضروری ہے کہ وہ کیسے اور کیوں بنا اور کیسے ٹوٹ گیا۔

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ وہ خود لکھ رہے ہے تاکہ نوجوان تاریخ سے آگاہ رہے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہ سیاست کے بغیر ہم قومی اہداف حاصل نہیں کرسکتے، عوام کو یکجا کرنا مشکل کام ہے باشعور شخص انسانی سماج کو جوڑنے میں کردار ادا کرنا چائیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں گہری سازش ہورہی ہے کہ جو سیاست میر یوسف عزیز مگسی میر عبدالعزیز کرد سمیت دیگر اکابرین نے کی ہے ا سکو ختم کیا جائے۔نیشنلزم کی سیاست کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔اس لیے سیاسی شعور والے افراد کو حساس رہنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری جدوجہد کے قائل ہے اور جمہوری جدوجہد کی طاقت عوام کو منظم کرنا ہے جب عوام جوڑ جائے گے تو تبدیلی یقینی ہوتی پے۔انہوں نے کہا کہ قومیں باتوں سے نہیں بنتی بلکہ قومیں ٹیکنیکل کوالٹی تعلیم اور بزنس میں حصہ لینے اور شعوری سیاسی عمل سے آگے بڑھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پروقار فیسٹول کے انعقاد پر بی ایس او پجار کے چیرمین بوہیر صالح بلوچ اور جنرل سیکرٹری شہ مرید بلوچ سمیت دیگر قیادت و کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا۔