چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے نام پر خواتین کی تذلیل کی جاتی ہے، قبائلی حلقے

333

تحصیل بوستان کے علاقے زیارت کراس کسٹم چیک پوسٹ پر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار اور پرائیویٹ کارندے تلاشی کے نام پر عورتوں کی تذلیل کرتے ہیں جو علاقے کے عوام کو کسی صورت قابل قبول نہیں، حکومت فوری نوٹس لیکر ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے ۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی و قبائلی شخصیات ملک محمد اشرف بازئی، سابق نائب ناظم محمد اعظم بازئی، ملک محمد اکرم مہترزئی،ملک دلاور خان بازئی،ملک ارشد خان مہترزئی و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیارت کراس کسٹم اہلکاروں نے اپنی کرپشن اور عورتوں کی تذلیل کو چھپانے کیلئے جھوٹا ڈرامہ رچاکر سوشل میڈیا پر پوسٹیں شیئر کی کہ ہمارا اہلکار اغوا ہوچکا ہے جو کہ غلط اور بے بنیاد الزام کے سوا کچھ نہیں زیارت کراس کسٹم چیک پوسٹ پر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد مسافر بسوں میں خواتین کی تلاشی لے رہے تھے جسکی اطلاع قبائلی رہنما ملک زادہ دلاور خان بازئی کو ہوئی تو زیارت کراس پہنچ کر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد سے ان کی شناخت اور تلاشی سے متعلق پوچھ گچھ کی جس پر ان افراد نے ملک دلاور کو دھکا دیا وہاں پر موجود عوام اور سواریوں نے مشتعل ہوکر ان افراد کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور ملک دلاور بازئی نے انہیں گاڑی میں ڈال قانونی کاروائی کیلئے لیویز تھانہ بوستان لے گئے جس کو بعد میں کسٹم آفیسر کی جانب سے پتہ چلا کہ یہ پرائیویٹ شخص نہیں بلکہ کسٹم افیسر ہے اگر دلاور اغوا کار ہوتے تو انہیں لیویز تھانہ نہیں لیکر جاتے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹم چیک پوسٹ زیارت کراس پر روزانہ کی بنیاد پر مسافر بسوں میں پرائیویٹ کارندوں کے زریعے یہ بہانہ بنا کر خواتین کی تلاشی لی جاتی ہے کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ خواتین نے اپنے کمر پر چرس باندھ کر پنجاب سمگل کی جاتی ہے انہوں نے کہا ہم زیارت کراس پر کسٹم اہلکاروں اور وہاں پر تعینات پرائیویٹ اہلکاروں کی فوری طور ٹرانسفر اور قبائلی رہنما ملک دلاور خان بازئی پر لگائے گئے جھوٹے الزام کی مذمت اور کسٹم آفسران سے ان پر لگائے گئے جھوٹے الزام کی تردید اور کسٹم افسران کی جانب سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہیں بصورت دیگر عمل درامد نہ ہونے کی صورت میں نیشنل ہائی وے این 50 کو غیر معینہ مدت کیلئے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بلاک کر دینگے اور روڈ اس وقت تک بلاک رہے گا جبکہ تک ہمارے جائز مطالبات نہیں مانے جاتے۔