بلدیاتی انتخابات: قوم پرست جماعتوں کی ناکامی – ٹی بی پی اداریہ

251

بلدیاتی انتخابات: قوم پرست جماعتوں کی ناکامی

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کے قائدین اپنے جماعتوں کو بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اور اپنے سیاست کا محور بلوچ قومی مسائل کو گردانتے ہیں۔ اُن کی سیاسی پہچان پاکستان کے وفاقی پارٹیوں سے مختلف ہے لیکن حالیہ بلدیاتی انتخابات میں اُن کی پاکستان کے وفاقی پارٹیوں سے شکست بلوچستان میں اُن کی سیاست کو محدود کررہا ہے۔

بلوچستان کے پینتیس اضلاع میں منعقد بلدیاتی انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی صرف کچھ اضلاع کے نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔ ضلع کیچ جو نیشنل پارٹی کی قوم پرستانہ سیاست کا مرکز ہے وہاں کی ضلع کونسل کے چئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار منتخب ہوچکے ہیں اور ضلع خضدار جو بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ کا آبائی ضلع ہے، جہاں سے وہ پاکستان کے قومی اسمبلی ممبر ہیں وہاں پیپلز پارٹی کے امیدوار ضلع کونسل چئرمین کے نشست پر کامیاب ہوا ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کی متضاد سیاست نے پارٹی اور قوم پرست سیاست کو نقصان پہنچایا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کا موقف ہے کہ وہ حق خودارادیت ؤ صوبائی خودمختاری کے بنیادی موقف کے ساتھ سرکار کے حمایتی سرداروں، لینڈ مافیا، ڈرگ لارڑ اور غیر سیاسی قوتوں کا راستہ روکنے کے لئے پاکستان کی پارلیمانی سیاست کررہے ہیں اور بلوچ قومی مسائل کے حل کے لئے قوم پرست سیاست کو زندہ رکھے ہوئے ہیں لیکن دونوں پارٹیاں مختلف مواقعوں پر ڈرگ مافیا، ڈیتھ اسکواڈ اور غیر سیاسی قوتوں سے وابستہ افراد کے لئے سیاست میں آنے کا ذریعہ بنے ہیں۔ ( یا سیاست میں آنے کا ذریعے بننے کے الزامات لگے ہیں )

امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے دو ہزار نو میں نامزد دنیا کے چار بڑے منشیات سرغنہ میں سے ایک امام بزنجو کو نیشنل پارٹی نے اپنی جماعت میں شامل کیا تھا اور دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں پی بی چالیس خضدار کی نشست کے لئے ڈیتھ اسکواڈ سربراہ اور آٹھ لیویز اہلکاروں کے قاتل شفیق مینگل سے انتخابی اتحاد قائم کرچکے تھے جبکہ حالیہ بلدیاتی انتخاب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کیچ دو دھڑوں میں بٹ گیا تھا اور میجر جمیل دشتی دھڑےنے ضلعی کونسل چیرمین کی نشست کے لئے مبینہ منشیات سرغنہ ہوتمان کی حمایت کی تھی۔

جنگ زدہ بلوچستان میں پاکستان کے مقتدر حلقے بلوچ قومی سیاست کے راستے پہلے ہی سے مسدود کرچکے ہیں اور اگر اِن حالات میں پاکستان کے وفاق کی سیاست کرنے والے بلوچ قوم پرست جماعتوں کی یہی روش برقرار رہی تو مستقل میں بلوچستان کے قوم پرست جماعتیں برائے نام کے رہ جائیں گے اور بلوچستان میں پاکستان کے وفاقی پارٹیاں اقتدار کے مسند پر براجماں ہوں گے جِن کی پالیسیوں میں بلوچستان کے قومی مسائل کا حل شامل نہیں ۔