جامعہ بلوچستان، مالی بحران اور تدریسی عمل معطل ہونے کی ذمے دار انتظامیہ ہے، اکیڈمک اسٹاف

212

اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے پروفیسرز و پروگریسو پینل کے نمائندوں اور منتخب ممبران کی جامعہ بلوچستان کے گزشتہ احتجاجی تحریک اور مستقبل کے حوالے سے ایک مشترکہ میٹنگ پروفیسر رحمت اللہ اچکزئی کی صدارت میں ہوئی۔

جس میں جامعہ بلوچستان کے مالی بحران کے ساتھ ساتھ مختلف امور زیر بحث لائے گئے۔

اجلاس میں اس امر پرسخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی ملازمین ہر دوسرے مہینے اپنی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے روڈوں پر احتجاج کرتے ہیں لیکن مرکزی و صوبائی حکومتیں اس اہم اور بنیادی مسئلہ کو سنجیدہ نہیں لے رہیں بلکہ جامعہ بلوچستان کو ایک بار پھر بندش کی طرف لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے جسکی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت و بیوروکریسی پر عائد ہوگی۔

اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے منتخب نمائندوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ زندہ قومیں ہمیشہ تعلیم کے ذریعہ ہی ترقی کرتی ہیں اور بالخصوص اعلیٰ تعلیم کو ترجیح دیئے بغیر قومیں ترقی نہیں کرپاتیں۔ اس سلسلے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے فنڈز میں اضافہ لازمی ہے، غیر سنجیدہ اور مستقبل کیلئے جامع پالیسی ترتیب دیے بغیر اساتذہ کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر نہ رکھنا اور تعلیم، ترقی، تحقیق اور تہذیب کا مٹ جانا ان قوموں کا مقدر بن جاتا ہے جہاں اساتذہ اپنی تنخواہوں کیلئے روڈوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں۔

بیان میں خبردار کیاگیا کہ انتظامیہ پس پردہ اور بند کمروں میں مذاکرات کے ذریعے عارضی حل تو نکال سکتی ہے لیکن مستقل حل انکی انتظامی بصارت کے ناکامی کی نشانی ہے۔

منتخب نمائندوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان، مرکزی حکومت، HEC جامعہ بلوچستان کے ملازمین کو نہ صرف تنخواہیں ادا کرے بلکہ 10 سے 15 ارب روپے کا ایک بیل آﺅٹ پیکج منظور کرکے اس قدیم اعلیٰ تعلیمی ادارے کو بچائے اور صوبائی حکومت و HECجامعہ بلوچستان کی مالی اور انتظامی بے قاعدگیوں پر ایک غیر جانبدار کمیشن کے ذریعے آڈٹ بھی کرالیں۔

منتخب نمائندوں نے مزید کہا کہ جامعہ بلوچستان میں میرٹ کے پامالی کیخلاف ہر عمل کی شدید مخالفت کی جائیگی اور ادارے کی بہتری کیلئے ہر اس اقدام کو سراہا جائے گا جس سے ادارہ ترقی کرے اور انتظامی امور میرٹ پر چلائے جائیں۔

منتخب نمائندوں نے مزید کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کے حقوق کی تحفظ کیلئے آئین و قانون کے مطابق ہر دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔