کراچی: جبری لاپتہ سلطان سعید کے گھر پر رینجرز کا چھاپہ، لواحقین پر تشدد

404

فورسز نے لاپتہ نوجوان کے گھر پر چھاپے کے دؤران لواحقین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موبائل فون چھین لیے-

اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز لیاری کے علاقے گل محمدی لین میں رینجرز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری لاپتہ بالیچہ بلوچستان کے رہائشی سلطان سعید کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین کو زدو کوب کرکے ان سے موبائل فون چھین لئے۔

واقع کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے لاپتہ سلطان سعید بلوچ کی ہمشیرہ عدلہ سعید نے کہا رینجرز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے بغیر کسی سرچ وارنٹ کے کراچی میں ہمارے گھر پر دھاوا بول دیا اور گھر کے تمام افراد سے موبائل فون چھین لیے گھر میں موجود الماریوں کے تالے توڈ دئے اور اہلخانہ کو زدکوب کیا-

انہوں نے کہا پاکستانی فورسز نے اس دؤران گھر میں تھوڑ پھوڑ کرتے ہوئے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ان سے بار بار پوچھا گیا کہ انہوں نے اسلحہ کہاں چھپائے رکھے ہیں-

عدلہ سعید کے مطابق دو سال قبل پاکستانی فورسز نے میرے بھائی سلطان سعید کو جعلی سرچ آپریشن کی آڑ میں جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا جو تاحال بازیاب نہ ہوسکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ عجیب مخلوق ہیں چادر و چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے ہمارے پیاروں کو جبری طور پر لاپتہ کررہے ہیں آئین و قانون کو پامال کرتے ہیں اور جب ہم اپنے پیاروں کے لیے آواز بلند کریں تو الٹا یہ آئین شکن غنڈے ہمیں قصوروار ٹھہرا کر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں-

لاپتہ سلطان سعید کے ہمشیرہ نے مطالبہ کیا کہ اگر اس ملک میں انصاف کے ادارے وجود رکھتے ہیں تو ہمیں انصاف مہیا کیا جائے اور ان ریاستی باوردی غنڈوں کو لگام دیں-

یاد رہے لاپتہ افراد کے لواحقین پر کراچی میں فورسز اور رینجرز کی جانب سے تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے چند روز قبل خفیہ ادارواں کے اہلکاروں نے کراچی سینٹرل جیل کے قریب خضدار کے رہائشی عبدالحفیظ کو اغواء کے کوشش کے دؤران مزاحمت پر خواتین اور بچو کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کردیا تھا-

اس سے قبل سال 2022 میں رینجرز اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے کراچی نیول کالونی میں لاپتہ بلوچ سیاسی کارکن راشد حسین بلوچ کے گھر پر دھاوا بولتے ہوئے والدین اور ہمشیرہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گھر کے دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا تھا-

گذشتہ دونوں کراچی سے حفیظ بلوچ کے اغواء کی واقعے کی فوٹیج بھی منظرعام پر آگئی ہے جس کے بعد بلوچ سیاسی حلقے و انسانی حقوق کے ادارے سندھ حکومت سے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں-