پاکستانی فورسز نے جنوری میں بلوچستان سے  41 افراد کو جبری لاپتہ کیا ۔ پانک

131

بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق جنوری میں پاکستانی فورسز نے بلوچستان سے  41 افراد کو جبری لاپتہ کیا جن میں 18 طالب علم اور ایک صحافی شامل ہیں جبکہ 14 جبری لاپتہ افراد شدید جسمانی اور ذہنی اذیت رسانی کے بعد پاکستانی فوج کے ٹارچرسیلز سے بازیاب ہوئے۔

پانک کے مطابق دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پانک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے یہ رجحان ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہے۔زندگی اور اذیت سے آزادی کا حق متعدد بین الاقوامی معاہدوں میں شامل ہے، بشمول انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ، شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ، اور تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلیل سلوک یا سزا کے خلاف کنونشن۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے جبری گمشدگیوں اور تشدد کی عالمی سطح پر مذمت کی جاتی ہے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اس کی ممانعت کی جاتی ہے اس کے باوجود یہ حربے بلوچستان میں جبرکے ذریعے قبضے کو قائم رکھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

پانک نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری پاکستان کو جوابدہ ٹھہرائے اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کرئے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو نگرانی اور تحقیقات کے لیے کام کرنا چاہیے اور تشدد کے متاثرین اور ان کے خاندان کو مدد فراہم کرنا چاہیے۔

پانک نے اقوام متحدہ میں یو  پی آر (یونیورسل پیریڈک ری ویو) کے 42 ویں اجلاس میں بھارت ، اسرائیل ، ہالینڈ ، اٹلی، پیراگوئے اور دیگر ممالک کا ذکر کرتے ہوئے کہا ان ممالک نے پاکستان پر جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے پر زور دیا ہے اور پاکستان میں مذہبی اور مختلف صنف کے حقوق کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔پانک نے ان ممالک کے کردار کو سراہا ہے۔