پاکستان کو اسلامی ملک کہنا گمراہ کن اور جرم ہے – مفتی اعظم افغانستان

927

افغانستان کے سرکردہ مذہبی رہنما مفتی زاہد عزیزخیل نے پاکستان کے دیوبندی رہنما مفتی تقی عثمانی کے حالیہ بیان کو گمراہ اوراس پر توبہ طلبی کا کہا ہے جس میں مفتی تقی عثمانی نے پاکستان کو ایک مثالی اسلامی ریاست قرار دے کر اس کے خلاف مسلحقیام کو بغاوت و حرام قرار دیا تھا۔

مفتی زاھد عزیز خیل نے مفتی عثمانی کو چھ منٹ کے آڈیو پیغام میں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے قانون کو اسلامی قراردینا مذہبی حوالے سے ایک بڑا جرم ہے کیونکہ اس کے بقول یہ ہندوستان پر برطانوی حکومت کا باقی ماندہ غیر اسلامی قانون ہے جسکے خلاف لڑنا مذہبی احکام کے مطابق جائز ہے۔

شیخ زاھد عزیز خیل کا تعلق کابل سے متصل افغان صوبہ لوگر سے ہے جو افغانستان کے دیوبندی مکتبہ فکر کے بااثر مذہبی پیشواہیں۔ وہ افغانستان کے مفتی اعظم مانے جاتے ہیں۔ ان کے افغان طالبان سمیت ملک میں ہزاروں شاگرد ہیں اور طالبان حلقوں میں کافیاثر رسوخ کا حامل سمجھا جاتا ہے۔

جبکہ پاکستانی طالبان کے سینئیر مذہبی پیشوا شیخ گل محمد باجوڑی نے ۵۲ منٹ آڈیو بیان میں پاکستان کے سرکردہ دیوبندی رہنمامفتی تقی عثمانی کا پاکستانی طالبان کا ریاست مخالف جنگ کو حرام و بغاوت قرار دینے پر شدید تنقید کی ہے اور اس موضوع پرافغان طالبان کی ثالثی میں مناظرہ  کا چیلنج دیا ہے۔

گل محمد باجوڑی نے انکشاف کیا کہ پاکستانی طالبان نے گذشتہ سال افغان طالبان کے نائب سربراہ سراج الدین حقانی کے سفارشپر کابل میں مفتی تقی عثمانی سے ملاقات کی تھی کیونکہ عثمانی نے پاکستانی طالبان کو شاگرد و بچے قرار دے کر ان سے حکومتکی نمائندگی پر مذاکرات سے انکار کا دعویٰ کیا تھا۔

گل محمد باجوڑی نے دعویٰ کیا ہے کہ نہ صرف افغان طالبان بلکہ تمام افغان قوم ہر قسم اندرونی تفریق کے باوجود پاکستانی طالبانکا ریاست مخالف جنگ کے حامی ہیں کیونکہ اس کے بقول گذشتہ کئی دہائیوں کے افغان مخالف پالیسیوں کی وجہ سے افغان قوم  پاکستانی فوج و ریاست سے شدید نفرت رکھتے ہیں۔

دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان نے اپنے میڈیا چینل پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سےمفتی تقی عثمانی صاحب کے حالیہ بیان کے متعلق امیر تحریک طالبان پاکستان مفتی نور ولی محسود  کا وضاحتی بیان جلد جاریکی جائیگی۔