بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس سیکورٹی خدشات کے پیش نظر روکنا مناسب نہیں۔ سینیٹر کہدہ بابر

230

پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس سینیٹر کہدہ بابر کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

پی ٹی اے حکام نے پاکستان میں اسپیس ایکس کے سٹار لنک پروگرام کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

حکام کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس حوالے کچھ سیکیورٹی خدشات کے باعث مزید پیشرفت ممکن نہیں ہوسکی۔

سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے کیلیے یہ ایک بہترین ٹیکنالوجی ہے اور محض سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اسکو روکنا مناسب نہیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے اس معاملے کو یکسو کرتے ہوئے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ایک ذیلی کمیٹی قائم کر دی جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے گی۔یونیورسل سروسز فنڈ کی جانب سے کم ترقی یافتہ علاقہ جات میں وائس اور ڈیٹا سروس کی بہتری کے حوالے سے منصوبہ جات پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں صارفین کو بہترین سروس کی فراہمی کیلیے کئی منصوبہ جات پر کام جاری ہے۔

ضلع گوادر میں بہتر سروس کی فراہمی کیلیے ایک نجی ٹیلی کام کمپنی نے %95 ٹاورز پر فور جی انٹرنیٹ سروس متعارف کروادی ہے۔

چیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس میسر نہیں ہے، جسکی وجہ سے بلوچستان کے طالب علموں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔

اْنکا مزید کہنا تھا کہ بہت سے علاقوں میں سروس ہونے کے باوجود سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے سروس معطل ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ سروس کو مزید بہتر بنانے کیلئے مخصوص علاقوں میں نیشنل رومنگ شروع کی جارہی ہے، جو اگلے سال جون تک صارفین کو فراہم کر دی جائیگی۔

سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ ضلع گوادر پر خاص توجہ دی جانی چاہیے کیونکہ وہاں بھاری بیرونی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے ہدایت دی کہ سیاحتی مقامات پر انٹرنیٹ سروس کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ورچوئل یونیورسٹی میں ڈائریکٹر ایسٹبلشمنٹ کی آسامی سے غیر قانونی طور پر ہٹائے گئے افسران کے حوالے سے دائر کی گئی عوامی عضرداشت پر بھی غور کیا گیا۔

سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا کہنا تھا کہ افسران کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا تھا اور اْنکے کنٹریکٹ کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی ممکمل انکوائری کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ نکالے گئے افسران کی تعلیمی قابلیت متعلقہ آسامی کے مطابق نہ ہے۔

سینیٹر محمد عبدالقادر کا کہنا تھا کہ سات سال سروس کے بعد کسی کو اس طرح ملازمت سے فارغ کر دینا زیادتی ہے۔ اگر افسران کی تعلیمی قابلیت آسامی کے مطابق نہیں تھی تو اْنھیں ابتدائی طور پر بھرتی ہی کیوں کیا گیا؟. چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ افسران کے معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یونیورسٹی کے بورڈ میں پیش کیا جائے اور اگر افسران کی تعلیمی قابلیت موضوع نہیں ہے تو جس اتھارٹی نے انہیں ابتدائی طور پر غلط بھرتی کیا تھا اْنکے خلاف نیب اور ایف آئی اے کاروائی کریں۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، محمد عبدالقادر، افنان اللہ خان، ثانیہ نشتر، سیمی ایزدی، نسیمہ احسان، ذیشان خانزادہ، سیکرٹریٹ آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، پی ٹی اے اور یونیورسل سروسز فنڈ کے حکام نے شرکت کی۔