بولان میں خواتین کو کس قانون کے تحت اٹھایا گیا – سمی دین

513

بلوچ خواتین کو رہا کیا گیا لیکن سوال یہ ہے کہ خواتین کو کس جرم میں کس قانون کےتحت اٹھایا گیا تھا؟ انہیں ہراساں کرکے انکیعزت نفس کو مجروح کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کیا۔

سمی دین کا کہنا ہے کہ بولان سے بلوچ خواتین کی رہائی تنظیموں، پارٹیوں اور سخت عوامی ردعمل کی وجہ سےممکن ہوا لیکن سوالیہ ہے کہ خواتین کو کس جرم میں کس قانون کے تحت اٹھایا گیا تھا؟ انہیں ہراساں کرکے انکی عزت نفس کو مجروح کیا گیا، اسکا ذمہدار ریاستی ادارے ہیں اور انہیں جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں آج تین بج ےان خواتین کی غیرقانونی حراست اور سی ٹی ڈی کی جھوٹے مقدمات و انکاؤنٹر اورجبری گمشدگیوں کے خلاف مظاہرہ ہوگیامید کرتے ہیں کہ بھرپور عوامی حمایت ساتھ ہوگی۔

دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء آمنہ بلوچ نے کہا کہ بولان سے جبری لاپتہ خواتین اور بچوں کی بازیابی کے باوجود آجکراچی میں مظاہرہ ہوگا آخر کس قانون کے تحت بلوچستان کے ہر شہر اور گاؤں میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جاتاہے آخر کیوں ہماری بلوچ خواتین کو اتنے دن حبس بے جا میں رکھا گیا؟