کراچی میں اہم تنصیبات پر حملوں کا خطرہ

848
کراچی: 23 نومبر 2018 کو چینی قونصل خانے کو نشانہ بنایا گیا۔

کراچی شہر میں حملوں کی نئی لہر کاخطرہ ہے، حملہ آوروں کی جانب سے ساؤتھ زون میں اہم تنصیبات کو نئی طرز پر نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی شہر میں حالیہ ہونے والے بم دھماکوں کی تفتیش کے دوران تحقیقاتی اداروں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ جس میں شہر میں حملوں کی ایک اور نئی لہر کا خطرہ ہے، شہر میں بم دھماکوں کے علاوہ نئی طرز پر اہم تنصیبات پر حملہ کیا جاسکتا ہے جوکہ ماضی سے بالکل مختلف ہوگا۔

بم دھماکوں کی تفتیش سے جڑے حکام نے بتایا کہ خصوصی طور پر شہر کا ساؤتھ زون شدت پسندوں کے نشانے پر ہے، ساؤتھ زون میں آئل ریفائنریز ، غیر ملکی قونصل خانے، گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس اور دیگر اہم عمارتیں و اہم تنصیبات قائم ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ شہر میں انتہائی جدید اسلحہ اسمگل کرکے پہنچایا جاچکا ہے، مذکورہ اسلحے میں مارٹر گولے، لانچر اور دیگر رائفلیں شامل ہیں، انہیں استعمال کرنے والے تربیت یافتہ ملزمان بھی اس وقت شہر میں ہیں۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ چین کے قونصل خانے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں حملہ آور انتہائی تربیت یافتہ تھے جوکہ کلاشنکوف سے فائرنگ بھی دو انگلیوں سے کررہے تھے جس میں ایک انگلی سے وہ ٹریگر دبارہے تھے جبکہ دوسری انگلی سے کلاشنکوف کو آٹومیٹک اور سیمی آٹومیٹک موڈ پر لے جارہے تھے، کلاشنکوف کو اس طرح چلانے کی تربیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی افواج کو دی جاتی ہے۔

کراچی ،حیدر آباد اور سکھر کی جیلوں میں قید دہشت گردوں سے بھی تفتیش کی گئی جس کی روشنی میں تحقیقاتی اداروں پر انکشاف ہوا کہ شہر میں ساؤتھ زون میں واقع اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے اور دہشت گردی کی نئی لہر کا خطرہ ہے۔

خیال رہے چینی قونصل خانے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ تنظیم کے مطابق مذکورہ حملے بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے فدائین نے کی جبکہ مذکورہ حملہ آوروں کے ویڈیو و تصاویر بھی بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا چینل ہکّل پر شائع کی گئی تھی۔

مذکورہ ویڈیو و تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قونصل خانہ حملہ آوروں کو بی ایل اے کے سربراہ جنرل اسلم بلوچ خود ٹریننگ دے رہے ہیں جبکہ بعدازاں دیگر ویڈیوز میں مجید بریگیڈ کا کوئی اور کمانڈر اسٹاک اکسچینج و دیگر حملہ آوروں کو ٹریننگ دے رہا ہے۔

 کراچی میں منگل 26 اپریل 2022 کی دوپہر خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ یہ کاروائی بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے پہلی بلوچ خاتون فدائی شاری بلوچ عرف برمش نے سرانجام دی۔

تنظیم نے بیان میں واضح کیا کہ ‘اس وقت بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ کے درجنوں اعلیٰ تربیت یافتہ مرد و خواتین فدائین مہلک حملوں کیلئے مکمل تیار ہیں۔ جو پوری بلوچستان سمیت پاکستان کے کسی بھی شہر میں بڑے پیمانے کے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم قابض پاکستان کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی بند کرکے، پر امن طریقے سے اپنی فوج بلوچستان سے نکال کر بلوچ وطن کی آزادی تسلیم کرے، ورنہ مزید حملوں کیلئے تیار رہے۔’