میرے دور کا مرید اپنے ہاُنل پہ قربان ہو گیا ۔ زامران بلوچ

663

میرے دور کا مرید اپنے ہاُنل پہ قربان ہو گیا

تحریر: زامران بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

سب سے پہلے پاسبانِ وطن شہید نور سلام نور اور اُنکی ساتھیوں کو ہزاروں کروڑوں سلام۔ میں نا چیز استال جان کی تعریف میں کیا لکھ سکتا ہوں مگر چھوٹی سے کاوش ہے۔

نور سلام نور کا اپنی بیٹی اقرا نور کے نام پیغام کا اردو ترجمہ:

“اقراء اس بات پہ دکھی کبھی نہیں ہونا کہ تم مجھے نہیں دیکھ پا رہی ہو، میں ہر روز تمہارے بارے میں سوچتا ہوں اور تمہارے آنے والے کل کی مجھے بہت فکر ہے، تمہاری ماں کہتی ہے کہ جب تک تم میری تصویر نا دیکھو تو سوتی نہیں ہو، میری تصویر دیکھ کر میرے بارے میں کیا سوچتی ہو پتہ نہیں، مگر میری تصویر ہر رات لازم دیکھنا، اگر تم مجھے سمجھ لو، تو کل کو جب میں اس دنیا میں نہیں ہونگا تو تم میرے بغیر بھی اس دنیا کا اکیلی مقابلہ کر سکتی ہو، تم سے بہت سی باتیں کرنی ہیں اقراء، مگر میرے بعد مجھے ضرور پڑھنا اور سوچنا۔”

نور، عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں روشنی، شہید نور سلام کا جیسا نام ویسا کام، سلام کے معنی ہیں سلامتی اور نور سلام کے معنی ہیں ہمیشہ روشن رہنے والا سلامتی، شہید نور سلام ایسے کردار کے مالک تھے جن کے بارے میں لکھاری جتنا لکھے کم ہے دنیا کی ساری سیاہی کو یکجاء کر کے لکھے پھر بھی اُس کردار کا ایک فیصد حق ادا نہیں کر پائے گا، نور سلام جیسے لوگ خدا خوش نصیب قوموں کو عطا کرتا ہے۔

(استال) استال کے بلوچی معنی ہیں ستارہ، نور سلام واقعی میں بلوچ آزادی کی جدوجہد میں ایک چمکتا ستارہ تھا، ستارہ ہے اور ہمیشہ رہے گا یہ وہ چمکتا ستارہ ہے جو ہمیشہ اپنی نور سے ہمیں تاریک راتوں میں روشنی عطا کرتا رہے گا شہید نور سلام کی ساری خوبیاں وفاؤں سے بھری حسین اور دلکش تھیں مگر مجھے جس خوبی نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ تھا اُنکا ہر کسی سے مسکراتے ہوئے بات کرنا۔ مشکل حالات کا مسکراتے ہوئے مقابلہ کرنا اور اُنکی یہ ادا سامنے والے کا دل جیت لینے کیلئے کافی تھا، جب بلوچ سر زمین کے بارے میں بات کرتا تھا تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ایک محبوب اپنی محبوبہ کی خوبصورتی کے قصے سنا رہا ہو میں نے زمین کا ایسا سچا عاشق کبھی نہیں دیکھا، میرے کہنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ کوئی دوجا ایسا زمین سے محبت کرنے والا نہیں ہے مگر میں نے نہیں دیکھا۔

(ہانل) ہانل نام سے شاید ہی کوئی بلوچ نا واقف ہو ہانل بلوچی تاریخ کا وہ نام ہے جس نام کو سنتے ہی محبت کی ایک داستان سینما گھر کا پردہ بن کر سامنے رونما ہو جاتا ہے، میرے دور کے شے مرید نے زمین کو ہانل کا نام دیا تھا ہانل محبت ہے ، ہانل عشق ہے، ہانل ہر لالچ فریب دھوکا اور حوس سے پاک ہے۔ ہانل ایک عشق کی نا ختم ہونے والا داستان ہے اگر یوں کہہ دیں کہ شہید نور سلام شاعر کو بنانے میں سب سے بڑا ہاتھ ہانل کا تھا بیجا نہیں ہوگا۔ ہانل وفا ہے، ہانل روشن کل ہے، ہانل ماں ہے، ہانل باپ ہے، ہانل بہن ، ہانل کبھی بھائی تو کبھی دوست بنتا ہے ہانل شہید نور سلام کی زمین ہے، وہ زمین جہاں نور سلام نے پہلی بار اپنی آنکھیں کھولیں وہ زمین جس میں پہلی بار نور سلام نے اپنے قدم رکھے، وہ زمین جہاں نور سلام نے سب سے پہلے بولنا سیکھا ہانل وہ زمین ہے جس نے نور سلام کے دل میں اپنی محبت پیدا کی وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ زمین اپنے لیے قربان ہونے والوں کو خود چُنتا ہے کیونکہ ہم سب اس زمین کی اولادیں ہیں اور زمین ہماری ماں ہے ، ماں سے بہتر اپنی اولاد کو نا کوئی دوسرا جانتا ہے نا سمجھ سکتا ہے اور نا ہی ماں سے زیادہ کوئی دوسرا پیار کر سکتا ہے۔

زمین سے محبت کرنے والے ہزاروں اولادوں میں سے ایک سچا مخلص ایماندار اولاد اور سرمچار نور سلام نور تھا، نور سلام ایک مسلسل جدوجہد او قربانی کا نام ہے، نور سلام نے اپنا سب کچھ ہانل کے نام کر دیا تھا اور آخری دم تک اپنی ہانل کا وفادار رہا ہانل کی تعریف میں قصیدے اور غزل لکھتا رہا ، نور سلام نور بلوچ سرزمین کا سچا سپوت تھا جب بھی زمین نے آواز دی نور سلام نے لبیک کہا، زامران او بولان کی پہاڑوں میں وطن کی دفاع کرنے والا ہر سرمچار نور سلام ہے نور سلام اپنی زمین کا ہمیشہ دفاع کرتا رہے گا، نور سلام دشمن سے ہمیشہ لڑتا رہے گا، یہ زمین اپنے لیے نور سلام پیدا کرتی رہے گی کیونکہ یہ نور سلام کی زمین ہے اور نور سلام شہہ او زمین ہانل ہے۔

شہید نور سلام نور کی ان دو اشعار کیساتھ اجازت چاہوں گا
بیایاں ہانُل من اگاں دنیا ءَ دگہ یکرندی ءَ
اے منی قول ءِ کہ من زند ءَ وتی پا تو دوبر کربان کناں
ترجمہ
ہانل (زمین) میں نے گر دوبارہ کوئی جنم لیا تو میرا وعدہ ہے وہ جنم بھی تمہارے نام قربان کر دونگا.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں