بلوچستان میں دن کی شروعات اور اختتام ریاستی مظالم سے ہوتی ہے۔ ماما قدیر

253

کراچی پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ آپ پرسنز بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4577 دن ہوگئے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے ڈپٹی کنوینر خئرم علی، فاطمہ اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان ریاستی عتاب کا شکار رہا ویسے تو ایسا کوئی دن نہیں ہے جس دن کوئی ایک منہوس خبر نہ سنی ہو ایک ایسا مہینہ نہیں گزرتا ہے جہاں کسی بلوچ فرزندوں کو اغواء نہیں کیا گیا ہو دوسری جگہ مسخ شدہ لاشیں ملنے کی خبر گردش کرتی رہی ہر صبح اٹھتے ہی دن کی ابتد اور اختتام ریاستی مظالم سے ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست نے نئی حکومت عملی اپنائے ہوئے اس سال ایک طرف تو بلوچ خواتین کو اغواء کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف تمام مسخ شدہ لاشوں کو دانستہ طور پر پشتون علاقوں میں پھینکنا شروع کیا ہے۔پاکستان بلوچ جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لئے مزید شدت لاتے ہوئے اپنی کارروائیوں انتہائی تیزی لائی ہے۔ جس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپریشن کئی دنوں سے جاری ہے جس میں چادر چادر یواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بلوچ خواتین کو اغواء کی گئی کئی دنوں تک ریاستی فوج نے پورے علاقے میں گھروں میں لوٹ مار اور گھروں کو جلاتے رہے آپریشن میں ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے کئی بلوچ زخمی بھی ہوئے ہیں

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں اسیران کی عدم بازیابی کے خلاف عوام ہڑتال ریلیاں کررہے ہیں اور اقوام متحدہ کی خاموشی اور ان کو متوجہ کرنے کے لیے ہڑتال کیا لاپتہ افراد جو یقیناً بلوچ قوم کا عظیم سرمایہ ہے۔