پاکستان نے طے شدہ نقاط پر عمل درآمد نہیں کی، جنگی بندی کو آگے بڑھانا ممکن نہیں – تحریک طالبان

667
فائل فوٹو

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حکومت پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ اختتام پذیر ہوگیا۔ تحریک طالبان پاکستان اور پاکستانی حکومت کے درمیان گذشتہ ماہ نومبر میں مذاکرات کے لئے ایک معاہدہ طے کیا گیا تھا جو آج اختتام ہوا –

تحریک طالبان پاکستان نے معاہدے کی آخری روز میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک اعلامیہ میں کہا کہ حکومت پاکستان نے معاہدے نقاط پر عمل درآمد نہیں کی ، جس کے باعث جنگ بندی کو آگے بڑھانا مزید ممکن نہیں ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے اپنے نشریاتی ادارے “عمر میڈیا” پر جاری اعلامیہ میں طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے ماضی میں ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا جب امریکہ نے پاکستان کے تعاون سے افغانستان پر حملہ کیا اور پاکستان کی سرزمین سے افغانستان پر کم و بیش اٹھاون ہزارحملے ہوئیں جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں کے “مجاہدین” قبائلی علاقوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ،یہاں لوگ ہجرت کی زندگی گزار رہے تھے کہ پاکستان نے امریکہ کے کہنے پر ان کے خلاف آپریشن شروع کی اور ڈرون حملوں میں امریکہ کا بھر پور ساتھ دیا ۔

طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ لاقانونیت میں گھرے ان آپریشنز کے بدلے قبائل نے اپنے مہمانوں کا دفاع کرنا شروع کیا اور یوں پاکستانی حکومت مختلف قبائل سے صلح اور جوڑ توڑ پر مجبور ہوئی اور مختلف اوقات میں مختلف نوعیتوں کے معاہدے ہوئے ، پہلا معاہدہ جنوبی وزیرستان کے علاقے شکئی میں کمانڈر نیک محمد کے ساتھ، دوسرا سینکئی رغزائی میں مسعود قبلیے سے ہوا اور تیسرا معاہدہ سرارونہ عمل میں پایا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جون دو ہزار سات میں جب تحریک طالبان پاکستان وجود میں آئی تھی اور دو ہزار آٹھ کی ابتداء میں ایک بار پھر معاہدہ ہوا اور بیت اللہ محسود کی قیادت میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کسی بھی ایسے عمل پر حکومت کا حملہ پوری تحریک پر حملہ تصور ہوگا اس دوران سال دو ہزار نو میں ملاکنڈ ڈویژن کے مجاہدین کے ساتھ معاہدہ ہوا ، ملاکنڈ ڈویژن کے معاہدے کے بعد چھڑ جانے والی جنگ کے دوران ہی فوج نے ایک بار پھر معاہدے کی پیشکش کی اور معاہدے کی بات چیت کیلئے گئے وفد کو جس کی سربراہی مسلم خان کر رہے تھے فوج نے دنیا کی بڑی غداری کرتے ہوئے مسلم خان سمیت دیگر افراد کو گرفتار کر لیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران بیت اللہ محسود نے کئی بار جرگوں کے ذریعے حکومت کو ان کی خلاف ورزیوں سے منع کیا ، اسکے علاوہ بھی فوج نے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی جنوبی وزیرستان میں فوجی چوکیاں ہٹانے کی شرط نہیں مانی گئی پاکستانی فوج نے ملاکنڈ ڈویژن میں دوران جنگ کی تیاری کر کے غیر اعلانیہ جنگ شروع کی –

انہوں نے کہا کہ حاجی مسلم خان اور تحریک کے ایک اہم رہنماء اعظم طارق محسود کو گرفتار کیا اور محسود قبیلے کو معاہدے کے باوجود ہجرت پر مجبور کیا گیا دو ہزار تیرہ میں بھی مذاکرات کی کوشش گئی لیکن اس وقت فوج نے خلاف ورزی کرکے تیرہ جون دو ہزار تیرہ مولانا ولی الرحمن محسود اور یکم اکتوبر دو ہزار تیرہ کو حکیم اللہ محسود (سربراہ تحریک طالبان پاکستان) کو ڈرون حملے کر کے قتل کروایا جس کی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ بند ہو گیا ۔

تحریک طالبان پاکستان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اب باقاعدہ پچیس اکتوبر دو ہزار اکیس کو امارت اسلامیہ افغانستان کی زیر نگرانی تحریک طالبان پاکستان اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات کی پہلی نشست ہوئی جس میں فیصلے ہوئے کہ افغانستان ثالث کا کردار ادا کرے گی، دونوں فریقین کے درمیان یکم نومبر تا تیس نومبر دو ہزار اکیس سے سیز فائر ہو گی، ایک سو بیس مجاہدین قیدی بواسطہ امارت اسلامیہ یکم نومبر کو ٹی ٹی پی کے حوالہ کئے جائیں گے، فریقین متفقہ اعلامیہ یکم نومبر کو جاری کریں گے، عمل اور فریقین کے مطالبات پر بات چیت کریں گی –

طالبان ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے نو نومبر کو اعلامیہ جاری کیا جبکہ اعلامیہ یکم نومبر کو جاری کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اعلامیہ متفقہ شائع کرنا تھا جبکہ حکومت پاکستان نے اپنی مرضی کا اور طالبان نے متفقہ اعلامیہ جاری کیا۔ ایک سو بیس قیدی یکم نومبر کو رہا کرنے تھے جو اب تک رہا نہ ہوئے۔ قیدی امارت اسلامیہ کے زریعے ہمارے حوالے کرنے تھے اب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوا۔ تحریک طالبان پاکستان کمیٹی 31 اکتوبر کو مقررہ مقام پر حاضر ہوئے حکومت کی کمیٹی نو نومبر کے اعلان کے باوجود اور نہ اب تک حاضر ہوئی ہے –

محمد خراسانی نے کہا ہے کہ اسکے باوجود پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے اس دوران گنڈاپور کلی مروت سوات باجوڑ دیر اور صوابی میں چھاپے مارے ایک گنڈاپوری مجاہد کے رشتہ دار کو قتل کیا اور اس دوران سوات میں ایک شخص کو قتل کیا گیا اور شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین پر چھاپے مارے گئے ہیں –

انہوں نے کہا کہ اسی طرح مہمند ایجنسی میں عرفان نامی ایک قیدی کو اور سوات میں اقبال ولد فریدون نواب سلطان و اور شاه ولد محمد خان کو رہا کر کے دوبارہ گرفتار کیا جبکہ نیز دیے اور باجوڑ میں نئے مورچے بناۓ گئے –

تحریک طالبان ترجمان نے کہا امارات اسلامیہ افغانستان ثالثی کی حامی بھری تھی وزیر اطلاعات پاکستان نے اسے سہولت کار کا نام دیا ۔

طالبان ترجمان نے اپنے اعلامیہ کے آخر میں کہا کہ ان حالات میں جنگ بندی کو آگے بڑھانا ممکن نہیں ہے ۔