کوئٹہ: سخت ایس او پیز کے خلاف ٹرانسپوٹرز کا احتجاج مزاکرات کے بعد ختم

186

گزشتہ مہینے بلوچستان کے علاقے نوشکی میں بلوچ لبریشن آرمی کے ایک حملے کے بعد بلوچستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹیں بڑھانے اور ایس او پیز کے خلاف ٹرانسپوٹرز کا جاری احتجاج بارہ روز بعد بلوچستان حکومت سے مزاکرات کےبعد ختم کیا گیا ہے ۔

ٹرانسپورٹرز نمائندوں کے درج ذیل مطالبات میں بلوچستان کے نیشنل ہائی ویز تفتان ، تربت ، کراچی ، جیکب آباد لورالائی اور ژوب شاہراؤں پر قائم تمام اینٹی سمنگلنگ چیک پوسٹوں کو بارڈرز زیرو پوائنٹس پرمنتقل کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔

مزید مطالبات میں کراچی روٹ سے کوسٹ گارڈ کی چیک پوسٹوں کو نیشنل ہائی وے سے ہٹاکر مسافر کوچز کا وقت ضائع نہ کیا جائے، جس پر حکومت نے مسافر کوچز کو بیس منٹ سے زیادہ نہیں روکنے پر اکتفا کیا ہے۔

ایک اور مطالبے میں امن امان قائم کرنےسےمتعلق بجاۓ جگہ جگہ جوائنٹ چیک پوسٹوں کےنیشنل ہائی ویز پر جوائنٹ پٹرولنگ موبائل گشت بڑھایا اور چلایا جاۓ شامل ہے۔

مطالبات میں شامل ہے کہ تفتان روٹ پر سفر کرنے والے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کو سیکیورٹی کی فراہمی روزانہ کی بنیاد پر کی جاۓ ، کانوائے کے مہینہ 15 دن وقفہ تک انتظار میں ٹرانسپورٹر کو بیروزگار نہیں کیا جائے اور تفتان روٹ کی گاڑیوں کو مسافروں کی ٹرانسپورٹیشن کیلۓ پہلی ترجیح دی جاۓ ، جبکہ باہر کی گاڑیوں کو زیادہ رش کےوقت دوسرے ترجیحات میں رکھا جاۓ۔

مزید برآں کسٹم ایکٹ کسٹمرز کےعلاوہ دیگر لا اینڈ فورسز سے واپس لیا جاۓ تاکہ وہ اپنے امن قائم کرنے کیلۓ تسلی سے کام کرسکے یعنی ہر ادارہ اپنا کام خود کرسکے،

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر حکام نے چند مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہائی کرائی ہے۔

یاد رہے کہ نوشکی حملے کے بعد ٹرانسپورٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی ایس او پیز منظور نہیں، احتجاجاً بلوچستان بھر میں کوئی ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی جس کے باعث بلوچستان بھر میں مسافر بسوں کا احتجاجی شروع ہوا۔

خیال رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے بارہ اپریل کے روز نوشکی میں آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی چیکنگ کی اس دوران سرمچاروں نے 9 نو افراد کو شناخت کے بعد ہلاک کردیا بعدازاں مذکورہ افراد کی شناخت پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے طور پر ہوئی۔

واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری بلوچستان، اے سی ایس داخلہ زاہد اور اعلیٰ سول و عسکری افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں سیکورٹی پلان کو از سر نو مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔