سی ٹی ڈی کا مزید 11 افراد کو مارنے کا دعویٰ

605

کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے دعوی کیا ہے کہ ایک آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں گیارہ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے دعوی کے مطابق مارےجانے والوں کا تعلق مذہبی شدت پسند تنظیم داعش سے ہیں تاہم مارے جانے والوں کی شناخت فوری طور پر جاری نہیں کی گئی ہے۔

خیال رہے گذشتہ کئی عرصے سے سی ٹی ڈی اس نوعیت کے مقابلوں کا دعوی کرکے پہلے سے زیر حراست افرادکو قتل کررہا ہے۔

چند روز قبل کوہار ڈیم لورالائی کے علاقے میں سی ٹی ڈی نے سات افراد کو مارنے کا دعوی کیا تھا تاہم بعد ازاں مارے جانے والوں کی شناخت لاپتہ بلوچ افراد کے طور پر ہوئی۔

اس جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے تین کی شناخت عبدالغنی، عبدالحاد اور صدام حسین کے ناموں سے ہوئی ہے جو پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد تھے۔

بلوچ قوم پرست پارٹی بلوچ نیشنل موومنٹ نے آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ چھبیس اگست کو قتل کیے جانے والے افراد میں غنی بلوچ کو 20 اکتوبر 2017 کو پسنی زیرو پوائنٹ سے اور صدام بلوچ کو 24 اپریل 2018 کو پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کراچی کے علاقے ملیر سے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا تھا۔ عبدالحاد کو فورسز نے رواں سال جنوری کے مہینے میں پنجگور کے علاقے پروم سے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا تھا۔ جمیل ولد محمد حسن کو 19 مارچ 2021 کو پنجگور سے پاکستانی ایجنسیوں نے گرفتار کیا تھا جبکہ ساجد ولد محمد صادق سکنہ وشبود ضلع پنجگور کو سنہ 2018 کو پاکستانی خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کرکے انہیں دیگر دو جبری لاپتہ افراد کے ساتھ قتل کرکے مقابلے کا نام دیا گیا۔ دیگر افراد کی شناخت کا مرحلہ جاری ہے۔ پاکستان کا یہ جنگی جرم قطعی ناقابل قبول اور ناقابل معافی ہے۔

اس حوالے سے گذشتہ روز لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی صاحبزادی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جوائنٹ سیکریٹری سمی بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں سی ٹی ڈی نے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا ایک نیا تسلسل شروع کی ہے اور جعلی مقابلے میں ان لوگوں کو قتل کررہا ہے جو دو یا تین سال سے لاپتہ ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کی ہے کہ آنے والوں دنوں میں سی ٹی ڈی مزید لاپتہ افراد کو اسی طرح جعلی مقابلے میں قتل کریگا انہوں لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل کی ہے جہنوں نے اپنے لاپتہ افراد کی نام وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پاس رجسٹرڈ نہیں کی ہے وہ جلد از جلد ان لوگوں کے نام رجسٹرڈ کروائیں۔

انہوں نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی علاقائی سربراہ یا کوئی اور تمہیں روک رہا ہے کہ آپ اپنے لوگوں کی نامیں رجسٹرڈ نہ کریں یا ایف آئی آر نہ کریں تو آپ کے لوگ بازیاب ہونگے تو آپ لوگ اپنے پیاروں کے لاشوں کی انتظار کر رہے ہیں۔