سی ٹی ڈی فیک انکاؤنٹرز، شکریہ اختر جان مینگل – صغیر ظہیر بلوچ

622

سی ٹی ڈی فیک انکاؤنٹرز،شکریہ اختر جان مینگل

تحریر: صغیر ظہیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

25 جولائی 2018 کو پاکستان میں ضمنی انتخابات منعقد ہوئے جس میں پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے 140 سیٹیں جیتیں لیکن یہ حکومت بنانے کے لئے ناکافی تھا حتیٰ کہ جنہوں نے 4 سیٹیں بھی جیتی ہوں ان چھوٹے جماعتوں سے رابطے ہوئے ان میں سے ایک جماعت بی این پی مینگل تھا.

بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے عمران خان حکومت کو سپورٹ کرنے کے بدلے میں 6 نکات پر معاہدہ کیا جس کا پہلا نکتہ انتہائی اہم ہے.

دو دہائیوں سے لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہوتا چلا جا رہا ہے اس کو حل کرنے اور اسی نقطے کے دوسرے جملے میں سردار اختر مینگل حکومت وقت کو آرمی کے نافذ کردہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کے روح کے مُطابق عمل کرنے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں.

نیشنل ایکشن پلان آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے بعد نافذ ہوا جس کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام بھی شامل ہے. یوں تو سیکیورٹی فورسز پہلے ہی بے لگام تھے لیکن ان کے بے لگام ہوکر ظلم و بربریت کو اسی کے تحت قانونی ٹہرایا گیا.

ایسا پہلی بار ہوا ہے کسی بلوچ نام نہاد نیشنلسٹ نے پاکستانی حکومت وقت کو سپورٹ کرنے کے لئے کوئی ایسا معاہدہ کیا ہو کہ ملکی اداروں کو کھلی چھوٹ دی جائے تاکہ وہ اپنا جبر تیزی سے جاری رکھ سکیں۔

دو سال پہلے جب کچھ لوگ بازیاب ہوئے تو سب نے شکریہ اختر جان مینگل لکھ کر جتانا چاہا لاپتہ افراد اسی معاہدے کے مطابق بازیاب ہورہے ہیں.

پہلا فیک انکاونٹر کیس فروری 2021, ہزار گنجی میں ہوا جس میں سی ٹی ڈی نے 5 “دہشتگردوں” کو مارنے کا دعویٰ کیا بعد میں ان میں دو ایسے شخص بھی نکلے جو 18 مہینوں سے ریاستی ٹارچر سیلز میں قید تھے .

اب ہر دو چار دن کی بعد سی ٹی ڈی جھوٹی کاروائیوں میں دہشتگردوں کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہیں بعد میں ان کی شناخت مسنگ پرسنز سے ہوتی ہے. یہ وہی لاپتہ لوگ ہیں جن کے خاندان والوں کو کہا گیا ایک ہفتے کی تفتیش کے بعد چھوڑ دیں گے اگر ایف آئی آر کی یا سوشل میڈیا پر واویلا مچایا تو دوسرے بیٹے کو بھی اٹھا لیں گے.انہی دھمکیوں کی وجہ سے سے جب لواحقین چُپ کر جاتے ہیں تو ان کے پیاروں کو فیک انکاونٹر میں مارا جاتا ہے. جس میں تیزی آئی ہے جو آنے والے وقت میں ایک ہیبت ناک صورت اختیار کرے گی.

جن کو فیک انکاؤنٹرز میں ماردیا گیا ان سب کی تصاویر کو غور سے دیکھا جائے تو ان سب میں ایک چیز مشترک ملے گا کہ ان سب کو گولیاں سر کے پیچھے والے حصے میں لگی ہیں۔ داعش، طالبان اور ایف سی کے ان وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب کسی کے ہاتھ پیر بندھے ہوں اس کو ٹخنؤں کے بل بٹھا کر ہمیشہ سر کے پیچھے والے حصے سے گولیاں داغی جاتی ہیں۔ ان مسنگ پرسنز کو بھی ایسے ہی مارا گیا ہے۔

مسنگ پرسنز کو فیک انکاونٹرز میں مارنا بھی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے جو بی این مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے 6 نکات میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا۔

وہ لواحقین جو مہینوں، سالوں سے اپنے پیاروں کے انتظار میں تھے اب ان کو فیک انکاؤنٹرز میں مار کر ان کی لاش دی جارہی ہے قوم کو اس پر بھی اختر مینگل کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ اس کے ساتھ ناانصافی ہوگی جب اس کے معاہدے کے پہلے نُکتے کے پہلے جملے کو پورا کیا گیا تو قوم نے اس کا شکریہ ادا کیا اب اسی نُکتے کے دوسرے جملے کو جب حکومت پورا کررہی ہے تو پھر اختر مینگل کو کیوں اس کا کریڈٹ نہ دیں ؟


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں