کمسن مراد امیر پر جنسی تشدد سے پوری قوم کی روح تڑپ اٹھی ہے – بی این ایم

296

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ہوشاپ میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں کمسن بچے مراد امیر کے ساتھ جنسی زیادتی کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج انسان نہیں درندوں کا ایک ہجوم ہے۔ یہ فوج گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں بلوچ نسل کشی سمیت انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کئی سالوں سے دنیا کو آگاہی اور معلومات فراہم کر رہے ہیں کہ پاکستان کو بلوچستان میں جنگی جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں لاکر جوابدہ بنایاجائے تاکہ وہ بنگلہ دیش کی خونی اور غیرانسانی تاریخ نہ دہرا سکے عالمی اداروں کی خاموشی میڈیا بلیک آؤٹ اور صحافتی شخصیات اور انسانی حقوق کے اداروں کے بلوچستان متعلق رویہ نے اس ہولناک صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گوکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے اور نہ ہی آخری ہوگا بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں متعدد خواتین اوربچے ایسی ہی درندگی کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں لیکن ان میں سے فقط چند ایک واقعات سامنے آئے ہیں روایتی طور پر بلوچ سماج میں جنسی زیادتی جیسے مسئلہ کی حساسیت کی وجہ سے متاثرہ خاندان کے لوگ خود اس پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں لیکن آج کل اس کی اہم اور بنیادی وجہ پاکستانی فوج کا بے پناہ دباؤ ہوتا ہے کیونکہ قابض فوج اپنے جرائم پر بولنے والوں کو نشانہ بنانے سے قطعی گریز نہیں کرتی ہے۔

بی این ایم رہنماء نے کہا کہ اس واقعہ میں متاثرہ خاندان کو پیسہ اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے مراد امیر کے بڑے بھائی کو پاکستانی فوج نے تحویل میں لیکر ایف آئی آر واپس لینے اور معاملہ کو ختم کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ہم جتنی خاموش رہیں گے یہ درندہ فوج اپنی درندگیوں میں مزیداضافہ کرتا رہے گا اس واقعہ پر بلوچ کو ایک قوم کی حیثیت سے یکمشت ہوکر آواز اٹھانا اور پاکستان کی مکروہ شکل کو سامنے لانا چاہیئے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ سماج میں ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں بد سے بدتر کردار آدمی بھی ایسی حرکت کرنے سے کتراتا ہے پاکستانی فوج کے درندوں کے ہاتھوں کمسن امیر مراد پر جنسی تشدد سے پوری قوم کی روح تڑپ اٹھی ہے اگر ہمارے ردعمل میں کمزوری شامل ہوا تو پاکستان ہماری تذلیل میں کوئی کسرنہیں چھوڑے گا اور وہ ہماری قومی عزت اور ہماری روایات کو مزید شدت کے ساتھ تار تار کرتا رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ حیات بلوچ کا واقعہ ہو یا آج مراد امیر کے ساتھ جنسی زیادتی، پاکستان ہماری قومی تذلیل قتل و غارت گری اور ہمیں نفسیاتی اعتبارسے زیرکرنے کے لیے کسی بھی حد تک گرسکتا ہے اس ریاست سے خیر انسانیت اور ایک غیرت مند دشمن ہونے کی توقع نہیں رکھی جا سکتی پاکستان میں رہ کر بلوچ قومی شناخت اور عزت کی زندگی گزارنے کی امید خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ کمسن مراد امیر کے ساتھ ہونے والا واقعہ ہماری اجتماعی روح اور غیرت پر کاری ضرب ہے ہم صدیوں تک ایسے مظالم کو نہیں بھولیں گے دشمن کو یاد رکھنا چاہئے کہ اگر زندہ قومیں ایسی غلیظ حرکتوں سے زیر ہوسکتیں تو آج بھی بنگلہ دیش پاکستان کا غلام ہوتا۔