وطن کی شیرزال بیٹی – محمد عمران لہڑی

318

وطن کی شیرزال بیٹی

تحریر: محمد عمران لہڑی

دی بلوچستان پوسٹ

بعض اوقات انسان کچھ حادثات کیلئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتا، ایسے حادثات جو وہم و گمان میں نہ ہوں تو انکے انسان پر انتہائی نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کو انسان زندگی بھر نہیں بھول سکتا. بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کا واقعے پر پورا بلوچستان سمیت دنیا کے دیگر مظلوم و محکوم اقوام اشکبار ہیں. انتہائی دردناک واقعہ صرف بلوچ کیلئے نہیں بلکہ ہر انسان سے پیار محبت کرنے والے کیلئے اذیت ناک ہے.

بلوچ ایک ایسی بد قسمت قوم ہے جو ہزاروں سالوں سے جنگ، خون، غم و غصہ، آنسو، درد جیسے کرب و اذیت سے گزر رہی ہیں. کبھی آپس کی لڑائی تو کبھی بیرونی حملہ آور اور کبھی سامراجی قبضہ گیروں سے لڑائی. بس یہی رہی بلوچ کی مقدر. خوشی، مسرت، اطمینان، سکون، چین اور امن جیسے الفاظ اور لمحوں سے یہ بد قسمت قوم کوسوں دور ہے.

شیرزال بلوچ بیٹی بانک کریمہ بلوچ وہ بلوچ بیٹی ہے جو صرف نزدیک کے ظالم قبضہ گیر کو للکار کر اپنے وت واجہی کا نعرہ لگایا بلکہ پوری دنیا کو عملی طور پر یہ باور کرایا کہ بلوچ قوم کو کوئی طاقت، ظلم، اذیت، جبر، بربریت، قتل سے نہ خوفزدہ کرسکتا ہے نہ جھکا سکتا ہے. اتنے درد اور اذیت سہنے کے باوجود بانک چلتن کی طرح بلند حوصلوں اور چٹان جیسی ہمت کے ساتھ اپنے نظریہ پر ثابت قدم رہی اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئی.

قوم، وطن اور خاندان سے جدائی کا درد، فیملی ممبر کی لاپتہ ہونے کے بعد لاش ملنے کا کرب، کئی بار گھر پر حملوں کی پریشانی، والدین، بہن بھائیوں سے دور ہوکر پردیس میں تنہائی کی کربناک لمحے، اپنے وطن کی مٹی کیلئے ترستی نگاہوں سے نہ ختم ہونے والے انتظار کی اذیت، ہزاروں لاپتہ نوجوانوں کا غم، اپنے ہمفکروں کی مسخ شدہ لاشوں کا درد، اتنی درد بھری زندگی میں پھر بھی بولتی رہی، چلتی رہی، للکارتی رہی…. خدا کی قسم اتنا درد، کرب، اذیت، غم، پریشانی اگر پہاڑ پر پڑتا تو وہ بھی زرہ زرہ ہوجاتا، زمین پر ہوتی تو زمین بھی ٹکڑوں میں بکھر جاتا……لیکن بانک تو تو شیرزال بلوچ تھی، ہے اور رہے گی. تیرے ہمت، حوصلے اور قربانیوں کو سرخ سلام. بلوچ تجھے سر جھکا کر سلامی دے رہے ہیں. تو ہمیشہ زندہ رہنے کی جنگ جیت لی.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔