گوادر کو باڑ لگانے کا منصوبہ – زهرا بلوچ

159

گوادر کو باڑ لگانے کا منصوبہ

تحریر: زهرا بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

یوں تو بلوچستان طویل عرصے سے حالات جنگ میں ہے . اور 2000 سے لیکر اب تک بلوچستان میں ہردس قدم پر فوجی چھاونیاں اور کیمپ بنائی گئی ہیں. جو ہر آنے جانے والے بندے کو سخت چیکنگ کے بعد ہی چھوڑتے ہیں. جس سے مقامی بلوچ سخت پریشان ہیں۔

لیکن جب سے چین کی نظر بلوچستان پر پڑی ہے اور سی پیک کی پروجیکٹ اور منصوبوں کا کام شروع کیا گیا تو حالات اور بگڑ گئے ہیں.
کیونکہ چین کی نظر بھی بلوچستان کے ساحل و وسائل پر ہے اور پاکستان چین کے ساتھ مل کر بلوچوں کے وسائل لوٹ رہا ہے.

اب پاکستان نیا پروپگنڈه کررہا ہے، گوادر کو باڑ لگانے کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے. گوادر کو باڑ لگا کر پاکستان مکمل سیل کرکے چین کے حوالے کردے گا. اور بلوچوں کو اپنے سرزمین پر آنے جانے اور گھومنے کے لئے چین سے اجازت لینا پڑے گا. گوادر کو باڑ لگا کر چین مکمل اپنے قبضے میں کرلے گا اور گوادر میں اپنی ایک نیوی بیس بنائے گا، چین گوادر میں بیٹھ کر پورے ایشیاء میں اپنی استحصالی قوت کو جمانا چاهتا ہے. اور بلوچستان کے دیگر وسائل کو بھی آرام سے لوٹنا چاهتا ہے.

چین گوادر میں اپنی نیوی بیس بناکر گوادر کے مقامی لوگوں کواپنی ڈر اور خوف کے سائے تلے زندگی گزارنے پر مجبور کرے گا .

جس طرح چین نے سری لنکا کے پورٹ پر قبضہ کیا ٹھیک اسی طرح اب چین گوادر پورٹ کو بھی اپنے قبضے میں لینا چاهتا ہے اور پاکستان جو بلوچ سرزمین کی پچهلے 70 سالوں سے لوٹ مار کررہا ہے وه بھی یہی چاهتا ہے.

لیکن بلوچ قوم پاکستان کی اس حرکت سے سخت ناراض ہیں کیونکہ بلوچ اپنی سرزمین پر پاکستان اور چین کی حاکمیت ہرگز قبول نہیں کریں گے اور بلوچ اس نام نہاد ترقی کو پر اپنے سرزمین کی استحال سمجھتے ہیں اور سامراجی قوتوں کو اپنی سرزمین پر آباد ہونے نہیں دیں گے.

بلوچ قوم اپنی سرزمین کی دفاع اور اپنی قومی وسائل کی حفاظت کے لئے کسی حد تک بھی مزاحمت کرسکتے ہیں. پہلے بھی پرتگزیوں نے بلوچ ساحل پر حملہ کرکے قبصہ کرنے کی کوشش کی جو ناکام رہے اور حمل جیہند جیسے بہادر سپوتوں نے اپنے سرزمین کا دفاع کیا اور آج پاکستان اور چین بھی بلوچ ساحل اور وسائل پر قبضہ کرنا چاهتے ہیں. آج بھی بلوچ ماوں نے ہزاروں حمل پیدا کئے ہیں جو اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتے ہیں. چین اور پاکستان کو بھی پرتگیزیوں کی طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا. اور بلوچ اپنی سرزمین کے مالک خود ہونگے.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔