بلوچستان میں منشیات کی وبا اور اس کا پھیلاؤ – ظفر بلوچ

244

بلوچستان میں منشیات کی وبا اور اس کا پھیلاؤ

تحریر: ظفر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جس کے تمام راستے مشرق وسطی سے لے کر خلیج عرب اور شمال مشرق میں افغانستان سے ہوتا ہوا یونان تک جا پہنچتا ہے، جہاں یورپ کی شروعات کی جاتی ہے ـ اب ایسے خطے کو بطور روٹ استعمال کرنا نہ صرف منشیات سمگلروں کے لیئے آسان ہے بلکہ یورپ تک رسائی کے لیئے ایک بہتریین گزرگاہ ہے ـ آپ کو یاد ہوگا جب روس نے افغانستان کے بے آب و گیاہ ریگستانوں میں اپنی قدم جمانا شروع کیا تو روس کا سب سے پہلا مقصد افغانستان کے راستے بلوچستان کے سمندری علاقوں پر اپنا تسلط جمانا تھا لیکن روس کا یہ خواب ہوا میں تحلیل ہوگئی اور روس کے شیرازے مغربی طاقتوں نے افغان سرزمین پر بکھیر دیئے۔
ـ
بلوچستان کے تمام ساحلی و زمینی راستے ایسے ہیں جہاں سے آپ اپنا راستہ نکال کر دنیا کے کسی بھی کونے تک پہنچ سکتے ہیں بلوچستان کو اسی لیئے ایشیا کا گیٹ وے کہا جاتا ہے۔
ـ
اس وقت بلوچستان کئی حصوں میں منقسم ہے لیکن پھر بھی بلوچستان کے راستے اسمگلروں کے لیئے بہت ہی آسان ہیں۔ ـ افغانستان سے منشیات سے بھری گاڑیاں چاغی اور نوشکی سے آ کر براستہ پنجگور اور بلیدہ میں گزر کر گوادر یا چابہار کی ساحلوں پر آنے کے بعد انہیں کشتیوں میں لادنے کے بعد پھر خلیجی ممالک سے ہوتا ہوا یورپ اور امریکی منڈیوں تک پہنچ جاتے ہیں اس وقت بلوچستان میں خاص کر مکران میں اینٹی نارکو ٹیکس نامی ادارے منشیات کی ترسیل کو روکنے کے لیئے سرگرم ہیں، لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ منشیات کی سب سے بڑا بیوپاری پاکستان فوج ہے کیوں؟ کیونکہ پاکستانی کے لیئے سرگرم یہ ادارہ نہ صرف منشیات فروشوں سے آرمی اور ایف سی اپنی ٹیکس لیتا ہے بلکہ کہا جاتا ہے اینٹی نارکو ٹیکس اور دوسرے فوجی ادارے اس کا بھر کاروبار بھی کر رہے ہیں۔
ـ
چند سال پہلے کسی میگزین میں نے پڑھا تھا کہ بلوچستان کے راستے سے سالانہ ایک کھرب ساٹھ کروڑ روپے کی منشیات ترسیل ہو کر عالمی منڈیوں میں جا پہنچتا ہے اس دوران ان تمام منشیات میں سے بیس فیصد پاکستانی فوج کو بطور ادائیگی ٹیکس جاتا ہے جبکہ تین سے سات فیصد ان لوگوں کو ملتا ہے جو ان بھری گاڑیوں کو بلوچستان کے راستے سے لے جا کر عرب خلیج میں پہنچا دیتے ہیں۔
ـ
اب یہ کیسے ممکن نہیں ہے اتنے بڑے مننشیات کے روٹ سے گزر کر بلوچستان میں یہ وبا کیسے پھیل نہ سکے؟

اس کے علاوہ پاکستانی آرمی بھی دانستہ طور پر بلوچستان میں منشیات کے پھیلاؤ پیش پیش ہیں بلوچستان میں آپ کو جہاں بھی اینٹی نارکوٹیکس ملے گا یا انکی دفتر ملے گا تو اس کا مطلب ہے آپ نے کسی منشیات کے بیوپاری کو دیکھا ہے یا اس منشیات کے اڈے( دفتر) میں گئے ہیں کیوں؟

کیونکہ اینٹی نارکوٹیکس قابض پاکستانی فوج کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس کا خاص مقصد بلوچستان میں منشیات کی روک تھام کا تدارک کرنا ہے اور منشیات اور منشیات فروشی سختی سے پیش آ کر بلوچستان منشیات کو جڑ سے اکھاڑنا ہے لیکن درحقیقت اینٹی نارکوٹیکس ادارہ سب سے بڑا اس زہر کے پھیلاؤ کا سبب ہے ـ بلوچستان میں ایسے کئ لوگوں نے کہا ہے کہ ہمیں ایف سی اور اینٹی نارکوٹیکس نے یہ پیشکش دی ہے کہ اگر بلوچستان میں منشیات کے کاروبار کرتے ہیں تو ہم تمہیں منشیات فرائم کریں گے جس کو بھیچ کر پیسوں کا ہمارا حصہ ہمیں دیں اور اپنا حصہ رکھ لیں۔
ـ
اب آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستان کے کون کونسے ادارے منشیات کی وبا لانے میں شامل ہیں۔
ـ
موجودہ دور مقبوضہ بلوچستان کا ایسا کوئی بھی شہر، کوچہ، گلی اور محلہ نہیِں ہے جو اس تباہ کن زہر سے پاک ہو آج ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں بلوچ قوم کی مستقبل کو سنوارنے کا اسباب ہونا چاہیئے تھا لیکن اب نوجوانوں کے ہاتھوں میں منشیات کا زہر ہے جو نہ صرف خود کو تباہ و برباد کر رہے ہیں بلکہ اس زہر کی وجہ سے اپنے خاندان اور سماج کو بھی چکناچور کر ہے ہیں۔

نشہ نہ ملنے کی صورت میں نوجوان چوری چکاری، رھزنی اور حتی کہ قتل بھی کر رہے ہیں۔
ـ
بلوچستان کے خاص کر مکران کے مکتبہ فکر کو اس موذی وبا سے چھٹکارا پانے اور اپنی نوجوان نسل کو بچانے کے لیئے مل بیٹھ کر سوچنا چاہیئے۔
ـ
بلیدہ جو ایک پسماندہ ترین علاقہ ہے وہاں کے سرکردہ شخصیات نے اس وبا سے نجات پانے کے لیئے اس کی ابتدا کی ہے جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے اب بلوچستان کے تمام شہروں میں پھیلی ہوئ منشیات سے اپنے علاقوں کو پاک کرنے کے لیئے وہاں کے باشعور اور مفکر قوم دوست شخصیات کو بھی چاہیئے کو اس لعنت سے اپنے علاقے کو پاک و صاف کرنے کے لیئے عملی اقدام کرے ـ کیونکہ اگر ہم یہ سوچ لیں کہ پولیس، اینٹی نارکوٹیکس یا دوسرا سرکاری ادارے بلوچستان کو منشیات سے پاک کردیں گے تو یہ ہماری تاریخی غلطی ہوگی کیونکہ مزکورہ تمام ادارے خود ہی منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں اور ایک منصوبہ کے تحت وہ خود بلوچستان کے نوجوانوں کی زندگیوں کو اس زہر کے ذریعے ختم کر رہے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔