جماعت اسلامی کی ریلی پر بم حملے کا مقدمہ درج

221

کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے قریب جماعت اسلامی کی کشمیر یکجہتی ریلی پر دستی بم حملے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) تھانے میں درج کرلیا گیا۔ 

واقعے کے 24 گھنٹے بعد درج کی گئی ایف آئی آر میں قتل ، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

 ایف آئی آر نمبر 115/2020 میں جماعت اسلامی کے مقامی رہنما راجہ عارف سلطان مدعی ہیں۔

مدعی کے مطابق بدھ کی شام نماز عصر کے بعد جماعت اسلامی کے صدر حافظ نعیم الرحمان کی مشاورت سے بیت المکرم مسجد کے باہر یونیورسٹی روڈ سے کشمیر یکجہتی ریلی نکالی جارہی تھی کہ یونیورسٹی روڈ کے یوٹرن پر موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم شخص یا اشخاص نے ریلی پر دستی بم سے حملہ کیا۔

حملےکے نتیجے میں جماعت اسلامی کا ایک کارکن مارا گیا جب کہ 32 کارکنان زخمی ہوئے، جن میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ کراچی کے ضلع شرقی کے عزیز بھٹی تھانے کی حدود میں ہوا تاہم دہشت گردی کا عنصر شامل ہونے کی وجہ سے اس کی ایف آئی آر سی ٹی ڈی تھانے میں درج کی گئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز کورنگی میں ایک اسٹیٹ ایجنسی پر بھی اسی نوعیت کا دستی بم حملہ کیا گیا تھا، پولیس کے تفتیشی ماہرین نے دونوں واقعات میں مماثلت ظاہر کی ہے۔

خیال رہے گذشتہ روز کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری آزادی پسند مسلح تنظیم سندھو دیش رولیوشنری آرمی نے قبول کی تھی۔ ایس آر اے ترجمان سوڈھو سندھی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی، کوٹری میں کشمیر ٹرین مارچ، پاکستان ایئر ڈفینس جانباز سینٹر کوٹری، ملیر ہالٹ کراچی میں رینجرز چوکی اور کراچی کورنگی کی ناصر کالونی میں پنجابی سیٹلرز کی رانا اسٹیٹ ایجنسی پر حملوں کی ذمہ داری ایس آر اے قبول کرتی ہے۔