لیویز اہلکاروں کی مشروط جان بخشی کے فیصلے پر قائم ہیں – یو بی اے

222

یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گرفتار شدہ پاکستانی بندوق بردار لیویز اہلکاروں کی مشروط ڈیڈلائن 15 دسمبر ہے اس کے بعد جان بخشی کی کوئی گنجائش نہیں ھوگی ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہماری تنظیمی انٹیلجنس کے مطابق آوران، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، نصیرآباد اور مکران میں بلوچ خواتین، بزرگ، نوجوان اور بچوں کو لاپتہ کرنے میں لیویز اور پولیس میں کام کرنے والے اکثر اہلکار پاکستانی آرمی اور ایف سی کے لیے بطور مخبر اور سہولت کار کے دانستہ اور شعوری استعمال ہورہے ہیں۔ قبضہ گیر ہمیشہ سے بطور ڈھال یا پرزہ مقامی کمزور اور ضیف الضمیر لوگوں کو استعمال کرتا ہے ورنہ بلوچ سرمچاروں اور بلوچ آزادی پسندوں کے سامنے دشمن پنجابی فوج کی کیا اوقات کہ وسیع و عریض گل زمین بلوچستان میں قدم جماسکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام بلوچ آزادی پسندوں کو جو کسی بھی طرح سے آزادی کی جہدوجہد میں شامل اپنا کردار کسی نہ کسی طریقے سے ادا کررہے ہیں ایسے ضعیف الضمیر اور آستین کے سانپوں کے خلاف انتہائی بے رحمی سے کام کرنا چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تنظیم گرفتار لیویز اہلکاروں کو ان کے انجام تک فوراً پہنچاتی لیکن پر بھی کچھ دن موقع دیکر آواران سے گرفتار بے گناہ بلوچ خواتین کے رہائی سے اہلکاروں کی جان بخشی کا فیصلہ پر قائم ہیں۔

مرید بلوچ نے مزید کہا کہ لیویز اور دیگر مسلح اداروں میں جو بلوچ بطور نوکر کام کرتے ہے اور قبضہ گیر پاکستان کی بندوق اٹھا کر کہتے کہ وہ بلوچ ہیں تو انقلابی ساتھیوں کو انتہائی باریکی سے پرکھنا ہوگا کہ آیا وہ واقعی بلوچ ہے یا بلوچیت صرف ایک ڈھال ہے اور اپنے گناہوں کو چھپانے کے لیے بطور ہنر یہ نام استعمال کیا جارہا ہے۔

مرید بلوچ کا کہنا ہے کہ اگر جہدوجہد قومی آزادی کی موجوزہ اصولوں کے مطابق کوئی بلوچ نہیں اترتا اور ایک نوکر کی حثیت سے مسلح ہوکر انقلابی ساتھیوں کے مد مقابل آتا ہے تو بے شک پاکستانی آقا اسے سر پے بٹھائے لیکن ہماری تنظیم اسے بلوچ نہیں بلکہ دشمن فوج کا پیادہ سپاہی ہی سمجھے گا کیونکہ وہ عمل اور فکر کے مطابق بلوچ نہیں ہے صرف نام کے بلوچ ہیں، لہذا یونائٹڈ بلوچ آرمی اپنی اپنی محدود قومی طاقت کے ساتھ بلوچ وطن کی آزادی میں اپنا حصہ انہی افکار کے ساتھ ڈالتا رہے گا۔