تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے خلاف بھرپور جدوجہد کریں گے – بی ایس اے سی

140

‎بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گورنر سیکرٹیریٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان وفاق کے نمائندوں کے آگے بے بس و لاچار ہے اور انہی کے ایماء پر بلوچستان یونیورسٹی میں رونماء ہونے والے جنسی ہراسانی کے واقعے کو دبانے کے لئے مختلف سازشیں ترتیب دے رہی ہیں تاکہ طالب علم بلوچستان یونیورسٹی کے اسکینڈل کے حوالے سے منتشر ہو کر چپ سادھ لیں اور انتظامیہ اپنے من مانے فیصلے طلباء پر باآسانی مسلط کرتی رہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں اس طرح کے واقعے کا رونماء ہونا اور اس واقعے پر کوئی خاطر خواہ عملی کاروائی کرنے کے بجائے آئے روز اس طرح کے نوٹسز کا جاری ہونا طلباء کو مزید خوف میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے۔ایسے نوٹسز سے صاف واضح ہوتا ہے کہ حکومتی ادارے اور تعلیمی انتظامیہ اس مسئلے کو دبانے کے لئے کوشش کررہے ہیں جس کی ہم نہ صرف مذمت کرتے ہے بلکہ ان تمام اقدامات کے خلاف بھرپور جدوجہد کرینگے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی میں سیاسی سرگرمیوں پابندی، سیاسی سماجی حلقوں کی مذمت

‎ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی تخلیق و تحقیق کا مرکز ہے جہاں ہزاروں طالب علم زیر تعلیم ہے جن میں مختلف سیاسی تنظیموں سے وابستہ طالب علم سیاسی سرگرمیوں کے ذریعے اپنے کیڈروں کی سیاسی نشوونماء کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جو ان کا آئینی و قانونی حق ہے۔ اس طرح کے غیر آئینی فیصلوں سے طلبہ کی حق تلفی کرکے بلوچستان حکومت مستقبل کے معماروں کی سیاسی تربیت کے عمل کو روکنا چاہتی ہے تاکہ ایک سیاسی نا پختگی کے فضا کو قائم کرکے حالیہ اسکینڈل کو دبایا جاسکے۔

ان کا کہنا ہے کہ طلبہ سیاست پر پابندی، تعلیمی اداروں میں سیاسی سرکلز پر پابندی، تعلیمی اداروں کو سیکورٹی فورسز کی چھاؤنی میں تبدیل کرنا، یونیفارم کی شرائط اور اس جیسے ان گنت پابندیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم کے نام پر محض طلباء کو ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: جامعہ بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں پہ پابندی غیر قانونی ہے – طلباء کونسل

بی ایس اے سی ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ طلباء سیاست پر پابندی کے اثرات مستقبل میں قومی سیاسی بحران کی شکل اختیار کریں گے جن سے غیر سیاسی رویوں کے جنم لینے کے امکانات مزید بڑھ جائیں گے جسکی ذمہ داری حکومت بلوچستان اور اسکے متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔

‎ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں طالب علموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان مشکل حالات میں حوصلہ اور صبر و تحمل کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ ہمت اور مستقل مزاجی سے انتظامیہ اور حکومت کی ملی بھگت کے خلاف جدوجہد کرکے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرکلز اور اپنے سرگرمیوں کی بحالی کو یقینی بنانے کی کوشیشں کرنی چاہیے۔