سکول سے یونیوسٹی تک، ہمیں پہلے کیوں نہیں بتایا؟ – پوپل جان

351

سکول سے یونیوسٹی تک، ہمیں پہلے کیوں نہیں بتایا؟

تحریر: پوپل جان

دی بلوچستان پوسٹ

پیارے ابو اور بھائی جان! مجھے معاف کرنا میں پہلے نہیں بتاسکتی تھی لیکن ابوجان میں آپ کو کیا بتاوں سکول سے لیکر یونیورسٹی تک میرے لیئے کہیں جگہ نہ تھی، اگر بتاتی تو کہاں جاتی؟ آپ دل کے مریض تھے اور امی کہتی تھی ابو کو پریشان مت کرنا، چُپ کرکے جاؤ۔ جب میں پہلے دن سکول گئی تو ماسٹر صاحب مجھے اپنے گود میں بھٹاکر میرے رخسار کھینچتے رہے، دوسرے دن میں سکول نہیں جانا چاہتی تھی، آپ نے مجھے زبردستی ماسٹر کے حوالے کیا، ہم لڑکیاں روز سکول سے بھاگتے اور سزا کاٹتے گئے۔

اب میں ہر روز کیا بتاسکتی تھی؟ جب میں مسجد میں قرآن پڑھنے جاتی مولوی صاحب مجھے اپنے پاس بٹھاتے اور پھر میں بے بس ہوکرروتی ہوئی گھر آتی اب آپ کو کیا بتاتی؟ جب آپ مجھے اپنے دوست کیساتھ سکول بھیجتے وہ بھی گاڑی میں میرے گال کھینچتے اور عجیب حرکتیں کرتے، اب میں آپ کو کیا بتاتی؟ جب میں بازار جاتی سب مجھے گھورتے اور نمبر پھینکتے رہتے، دکاندار مجھ سے خوش گفتار ہوکر مفت چیزیں آفر کرتے , جب میں بیمار ہوتی آپ مجھے ڈاکٹر کے پاس چھوڑتے تو وہ اپنے اکیلے روم میں لیجاکر، مولوی جیسے حرکتیں شروع کردیتے، تو میں کیا بتاتی؟

اب خوف کا یہ عالم تھا کا جب گھر میں چچا اور ماموں زاد بیٹے آتے تو گھر بھی سکول، اسپتال اور مسجد جیسا بنتا، اب میں آپ کو کیا بتاتی؟ اب میں بڑی ہوگئی، جامعہ پہنچی تو مجھے ہرجگہ استاد, ملا ,ڈاکٹر نظر آنے لگے۔ یونیورسٹی کافارم جمع کرتی، میرا نمبر فارم سے نکال کر رات کو مجھے کلرک کے میسج آتے دوستی کرو تاکہ آپ کو داخلہ دلواسکوں، اب میں داخلہ نہ لیتی تو کیا کرتی؟ پھر بھی محنت کرکے یونیوسٹی ٹیسٹ پاس کرکے داخلہ لیتی, اب پروفیسر پہلے دن جسطرح باتیں کرتے میں آپ کو کیا بتاتی؟ جب امتحان پاس کرتی مجھے اپنے کمرے میں اکیلے بلا کر کیا کیا کہتے اب میں کیا بتاتی ؟ مجھ سے باتیں کرتے، میری ویڈیو بناتی اور آپ کو دکھانے کی دھمکی دیتے، اب میں کیا بتاتی؟

جب میں کلاس سے باہر نکلتی تو لڑکےمیرے کاپی پر نمبر لکھتے اور آواز دیتے رہتے، اب میں کیا بتاتی؟ جب یونیورسٹی میں داخل ہوتی توخاکی وردی میں کھڑے سیکورٹی اہلکار بھی مجھ سے نمبر مانگتے، اگلے دن والد کانام اور گھر کا پتہ بتاکر ذہنی کوفت میں ڈالتے , دور جدید میں جب ٹیکنالوجی نے ایک گاؤں کو تبدیل کیا تو اس گاؤں کے واش روم میں بھی نہی جاسکتی، بھاگ کر عزت بچاکر اب آیا ہوں، کیا بتاؤں کہاں محفوظ ہوں، کہاں جاؤں؟

معافی چاہتا ہوں اور کیا بتاتی سکول ,مدرسہ, ہسپتال, گھر, بازار, ,واش روم سب مجھے ہراساں کرتے، ہر جگہ ہر لمحہ ہراساں ہی ہراساں رہتی

آپ کے جواب کا منتظر رہونگی
فقط آپکی بیٹی


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔