بلوچستان: نجی و سرکاری ہسپتالوں کو بطور احتجاج بند کرنے کا اعلان

240
بلوچستان کے ڈاکٹر تنظیموں نے کل بروز جمعہ اور ہفتے کو صوبے بھر کے تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں بطور احتجاج او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹر بند کرنے کا اعلان کردیا ۔
اس بات کا اعلان ڈاکٹر ایکشن کمیٹی کے ڈاکٹر فرید سمالانی، ڈاکٹر مصطفی وردگ، پروفیسر ڈاکٹر ظہیر شاہ مندوخیل و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر پوری دنیا میں بطور مسیحا جانے جاتے ہیں وہ دکھی انسانیت کی خدمت میں دن رات پیش پیش رہتے ہیں، ڈاکٹر اور مریض کے درمیان احترام کا رشتہ ہے مگر کچھ عرصے سے آئے روز ڈاکٹروں پر حملوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے بلکہ ڈاکٹروں کا اغواء اور ان پر حملے اب روز کا معمول بن چکا ہے ۔ گذشتہ ایک ہفتے میں ٹراما سینٹر سول ہسپتال، برن یونٹ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال، شیخ زید سمیت پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں پر قاتلانہ حملے ہوئے جس میں شدید زخمی ہونے والے سینئر پروفیسر ابھی تک ہسپتال میں زیرعلاج ہے حالانکہ سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے لیکن سہولیات نہ ہونے پر بھی ڈاکٹروں کو مارا پیٹا جاتا ہے مگر اس تمام تر صورتحال کے باوجود حکومت وقت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کسی قسم کا تحفظ فراہمی کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جاسکا ہے جو کہ قابل حیرت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کبھی نہیں چاہتے ہیں کہ وہ ہڑتال شروع کریں مگر ہمیں مجبوراً یہ اقدامات اٹھانا پڑرہے ہیں۔ ڈاکٹروں پر تسلسل کے ساتھ حملوں کے خلاف ڈاکٹر تنظیموں بشمول ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، بلوچستان ڈاکٹر ایسوسی ایشن، پیرامیڈیکل ایسوسی ایشن سمیت دیگر نے کل جمعہ اور ہفتے کو صوبے کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے جس کے دوران او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند جبکہ ایمرجنسی اور لیبر روم کھلے رہیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پشتونخو اطرز پر ڈاکٹروں کی تحفظ کے لئے ایکٹ منظور کراکر لاگو کیا جائے تاکہ ڈاکٹروں میں پائے جانے والی احساس عدم تحفظ کا خاتمہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو سخت لائحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہوجائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکام بالا پر عائد ہوگی ۔