ھکل نا کاروان – مراد بکش بلوچ

201

ھکل نا کاروان

مراد بکش بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ 

یہ حوصلہ, یہ ہمت کہاں سے آتی ہے؟ یہ دلیری, یہ محبت کہاں سے آتی ہے؟ اِن جوانوں کو جو دیکھوں تو سوچتا ہوں کہ اِن کی آنکھوں میں یہ جُرات کہاں سے آتی ہے؟ کتنی جاں فشانی سے یہ بے خوف لڑا کرتے ہیں، اپنے انمول لہو سے یہ مٹی کو ہَرا کرتے ہیں، کتنے ہی دُکھ ہوں سینے میں، پر نڈر ہو کر جاں ہتھیلی پہ رکھ کر بھی ہنسا کرتے ہیں۔ اِن کے ہوتے ہوئے ہمت کرے گا کیا دُشمن؟ یہ جو وطن میں ہوں تو حرکت کرے گا کیا دُشمن؟ اُن سب ماؤں کو سلام جن کے یہ شیر سپاہی ہیں، میرے وطن کے یہ بیٹے, دلیر سپاہی ہیں۔ عاشقوں کے ہاں اذیت کا نام سرور ہی ہوتا ہے۔ جو باقیوں کےلیے اذیت ہو وہ عاشقوں کےلیے لذت ہوتی ہے۔ مفنی طور پر اسے اذیت پسندی یا اذیت پرستی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ ہر منفی کا ایک مثبت ہونا لازم ہوتا ہے لہٰذا اس کا بھی مثبت ضرور ہے۔

جیسا کہ کوئی عاشق معشوق کی گلی کے کانٹوں پہ لگے اپنے وجود کے خون پر کسی سود و زیاں کا حساب نہیں لگاتا بلکہ یہ سوچ کر لطف اٹھاتا ہے خون کانٹے کی نوک کو بوسہ دے رہا ہے۔ جیسا کہ مجنوں لیلیٰ کی دیوانگی میں غرق ہوا تو لوگوں نے پتھر مارے اور اسے پتھر سکون بخش رہے تھے کہ یہ لیلیٰ کی راہ میں لگ رہے ہیں۔

تھوڑا مزید اوپر چلے جائیں۔ غیرتِ وطن کےلیے لڑتا ہوا کوئی مٹی کا عاشق سپاہی جسے برستی گولیوں کی بوچھاڑ میں چلنا لذت دیتا ہے۔ اور ان گولیوں کو اپنے جسم پہ جھیل کر وہ لطف اندوز ہوتا ہے۔ کسی کے وہم میں گولی کھانا اذیت ناک ہوگا اور کسی کی تن بیتی میں اس سے دلفریب تجربہ اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔

مزید اوپر چلے جائیں۔ افریقہ کے حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ، مکہ کی تپتی ریت، اوپر انگارے، اوپر بلالِ حبشی رض کا جھلستا وجود۔ اور اس پر صحرا کی گرمی اور بلالِ حبشی کی وجد اور جذب و مستی میں اٹھتی صدائیں احد احد احد۔

انتہا کربلا میں ہوتی ہے، اس سے اوپر جایا ہی نہیں جا سکتا۔ عشق والوں کی اپنی رمزیں ہوتی ہیں، ایتھنز میں سقراط کے پیالہ ء زہر سے لے کے کربلا میں مولا امام حسین ؑ کے آخری سجدے تک، بلوچستان کے مجید برگیڈ سے لے کر فدائی بابر تک بلوچ شہدا نے اپنے جانوں کی قربانی دے کر آزادی کے حصول کا راستہ دکھایا ہے۔ بحیثیت ایک زندہ قوم سال بھر ہماری زندگیوں کو پر سکون بنانے کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے جوانوں کو سلام اس امید اور دعا کے ساتھ کہ نیا صبح آزادی کا سورج طلوح ہوگا، بہت کچھ ایسا ہے جو مصلحت والوں کے ہاں عجیب سمجھا جاتا ہے۔ ہاں مگر عاشقوں کے بھید عاشق ہی جانتے ہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں ۔