بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے پر سعودی عرب کوبلوچ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑیگا۔ بی ایل ایف

152

بلوچستان کے فضاؤں، ساحل و سمندری راستوں اور معدنی وسائل پر صرف بلوچ قوم کا حق ہے: گہرام بلوچ

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے سعودی عرب کی جانب سے بلوچستان میں سرمایہ کاری اور پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے رد عمل میں کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد پاکستانی حکومت اور میڈیا مسلسل دعویٰ کررہے ہیں کہ سعودی عرب ریکودک گولڈ اینڈ کاپر مائننگ پروجیکٹ، گوادر میں ایک آئل ریفائنری اور چائناپاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوگیا ہے،اور اس بارے میں معاہدات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی سعودی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ گوکہ سعودی حکام کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے سعودی وفد اور سعودی حکام کو بی ایل ایف خبردار کرتاہے کہ پاکستان کی شراکت داری سے بلوچستان میں کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری سے گریز کریں۔

گہرام بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان بلوچ قوم کا وطن ہے۔ بلوچستان، اس کے فضاؤں، ساحل و سمندری راستوں اور معدنی وسائل پر صرف بلوچ قوم کا حق ہے۔ بلوچستان میں پاکستان کی حیثیت ایک قابض کی ہے جس نے بلوچستان پر جبری قبضہ کیا ہوا ہے اور بلوچ عوام پاکستان کے اس جبری قبضہ کے خلاف اپنے ملک بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔

بی ایل ایف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان بلوچ قومی آزادی کی جائز جدوجہد کو طاقت کے بل پر کچلنے کیلئے تمام عالمی قوانین کو روندتے ہوئے جبری گمشدگیوں، ٹارچر، ماورائے عدالت قتل، سول آبادیوں کے خلاف فوجی کارروائیوں، اور خواتین و بچوں کو ہدف بنانے جیسے انسانیت کے خلاف جرائم اور بلوچ نسل کشی جیسے جنگی جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ مگر اپنے تمام تر سفاکیت کے باوجود پاکستان بلوچ تحریک آزادی پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہے۔ اس لیے بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف فوجی و اقتصادی وسائل کے حصول اور بلوچ قومی وسائل کی نو آبادیاتی لوٹ کھسوٹ میں تیزی لانے کیلئے پاکستان عالمی شراکت داروں کی تلاش میں ہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ چین عالمی مارکیٹوں تک رسائی اور اہم بحری راستوں پر کنٹرول حاصل کرنے جیسے اپنے توسیع پسند عزائم کے بہاؤ میں بہہ کر بلوچ قومی تحریک ِآزادی اور قومی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سی پیک جیسا سامراجی پروجیکٹ شروع کربیٹھا مگر بلوچ قوم کی شدید مزاحمت اور مخالفت کے باعث اب سی پیک چین کیلئے ایک دلدل بنتا جارہا ہے جس میں اس کے اربوں ڈالرز کا ڈوبنا یقینی ہے۔ گہرام بلوچ نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے اب چین کا عزم متزلزل نظر آرہا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کے مکار حکمران اب سعودی عرب کو جھانسہ دے کر اس دلدل میں پھنسانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی ایل ایف سعودی عرب سمیت تمام ممالک اور ملٹی نیشنل کارپوریشنز پر واضح کرتا ہے کہ کسی بھی ملک یا کمپنی کو اگر بلوچستان میں کوئی مفاد حاصل کرنا ہے تو اسے اپنے مفاد کو بلوچ قومی مفادات سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور بلوچ قومی مفادات میں اس وقت سرفہرست بلوچستان کی آزادی ہے۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ نہ صرف بلوچ جدوجہد آزادی کی حمایت و مدد کریں،بلکہ بلوچستان پر پاکستان کے نوآبادیاتی قبضہ کو تقویت دینے اور بلوچ قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں اس کی مدد کرنے سے گریز بھی کریں۔

گہرام بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی آزادی سے قبل پاکستان کی شراکت داری میں جو کوئی بھی بلوچستان میں سرمایہ کاری کریگا اسے نہ صرف بلوچ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑیگا بلکہ اس کا یہ عمل بلوچ قومی عداوت و مخالفت کو دعوت دیگا۔