ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے پانی کا بحران پیدا ہوا ہے

166

ڈیپارٹمنٹ میں 300 سے زائد گریجویشن کرنے والے طلبا و طالبات دس سال سے بے روزگار ہے، روزگار کی فراہم کی جائے وگرنہ سخت احتجاج کا راستہ اپنائینگے: بیروزگار واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی کوئٹہ میں پریس کانفرنس

بے روزگار واٹر منیجمنٹ گریجویٹس ایسوسی ایشن کے صدر و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو بلوچستان آغاز سے ہی مختلف مسائل میں جکڑا ہوا ہے، اب تمام مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ آبی بحران کا ہے جو ایک انسانی بحران ہے۔ آبی مسئلہ صرف صوبے کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ہے بلکہ اس سے مسقبل قریب میں ایک المیہ بھی جنم لے سکتا ہے یعنی آبی بحران ایک انسانی بحران کی شکل اختیار کر لےگا۔

آبی بحران ہمیشہ اس وقت ایک انسانی بحران کی شکل اختیار کرتا ہے جب ناقص انتظامات اور غلط منصوبہ بندیوں کی وجہ سے پانی کو بہتر انداز میں استعمال اور ذخیرہ نہیں کیا جاتا ہے۔ تقریبآ دس سال پہلے بلوچستان میں آبی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی کاوش کی بدولت لسبیلہ یونیورسٹی میں ڈپارٹمنٹ واٹر ریسورسز مینجمنٹ کا قیام عمل میں لایاگیا۔
جس میں آبی وسائل کی منصوبہ بندی کے شعبے کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیئے گئے۔

ان انتظامات سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے بلوچستان کے طول وعرض سے تشنگانِ علم حصولِ علم کے لیے پہنچ گئے لیکن بدقسمتی سے غلط منصوبہ بندیوں اور سابقہ پالیسیوں پہ چلنے کی روایات کی وجہ سے اس اہم ڈپارٹمنٹ واٹر ریسورسز مینجمنٹ (آبی وسائل کی منصوبہ بندی) میں 300 سے زائد گریجویشن کرنے والے طلبا و طالبات دس سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بے روزگاری کی وجہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت ملک بھر کی طرح بلوچستان میں آبی بحران پہ گہرے نظر رکھے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ لیکن صوبائی حکومت کو میڈیا کے توسط سے متوجہ کرتے ہیں کہ ہر محکمہ کو مکمل بحالی کے لیے متعلقہ محکمہ کے اسپیشلسٹ سے کام لیا جاتا ہے تاکہ اس محکمہ کو صحیح طریقہ سے فعال کیا جا سکے۔ لیکن افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آبی وسائل کی منصوبہ بندی (منیجمنٹ اور ترسیل) سے متعلقہ محکموں (Irrigation, PHE, Agriculture Directoriate OFWM, EPA) کو پچھلی کئی دہائیوں سے غیرمتعلقہ ڈگری ہولڈرز چلا رہے ہیں۔ جو کہ اپنی ڈگری سے متعلقہ محکموں کے سربراہان سے ملاقات بھی ہو، وہ اس سروس رولز میں ترمیم نہ ہونے کا جواز رکھ کر ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔

ایک بات حکام بالا کو یاد دلانے کی کوشش کریں گے کہ 1973 کے آئین میں ترمیم ہو سکتی ہے اور وقت و حالات کے مطابق متعلقہ محکموں کے سروس رولز میں ترمیم نہ کرنا ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ اور انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ ورلڈ بینک مدد سے (Integrated Water (Resources Management پروجیکٹ پچھلے تین سال سے بلوچستان میں کام کر رہا ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے اس متعلقہ پروجیکٹ میں بھی واٹر ریسورسز مینجمنٹ کے گریجویٹس کو کام کرنے کے مواقع نہیں دے رہے ہیں۔

لہٰذا ہم وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، چیف سیکرٹری بلوچستان و دیگر حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں آبی بحران اور واٹر ریسورسز منیجمنٹ کے بے روزگار گریجویٹس کو مدِنظر رکھتے ہوئے متعلقہ محکموں کے سروس رولز میں ترمیم کروائی جائے۔

بلوچستان میں جاری آبی بحران پر کام کرنےوالے IWRM کے پروجیکٹ میں واٹر ریسورسز منیجمنٹ کے گریجوییٹس کو ایڈجسٹ کرنے کے ساتھ محکمہ زراعت کے OFWM ونگ کے لیے الگ ڈائریکٹوریٹ قائم کر کے اس میں بے روزگار واٹر ریسورسز منیجمنٹ گریجویٹس کے لیے مواقع پیدا کرنے کے احکامات صادر فرمائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مسائل حل نہیں کیئے گئے تو ہم سخت سے سخت احتجاج کرنے پہ مجبور ہوں گے۔