سرگرم سماجی کارکن دوران حراست قتل

220

انسانی حقوق کی تنظیموں اور شام کے سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسد حکومت کے ایک عقوبت خانے میں پابند سلاسل فلسطینی نژاد امدادی کارکن اور ’فوٹو گرافر‘ نیراز سعید کو دوران حراست تشدد کرکے قتل کردیا گیا ہے۔

عرب میڈ یا کے مطابق شامی فوج نےنیراز سعید کو 2015ء کے آخر میں حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا تھا۔ اس کی گرفتاری جنوبی دمشق میں قائم یرموک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں عمل میں لائی گئی تھی۔
نیراز سعید کو 2011ء میں بشارالاسد کے خلاف عوامی انقلاب کی تحریک کی حمایت کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم رہائی کے بعد وہ شام سے چلا گیا تھا۔ بعد ازاں یرموک پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی پناہ گزینوں کی حالت ِ زار کی خبریں سن کر واپس آگیا اور متاثرین کی مدد شروع کردی تھی۔
مقتول سماجی کارکن نیراز سعید کی اہلیہ لمیس الخطیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ فیس بک پر پوسٹ میں کہا ہے کہ انکے شوہر کو اسد حکومت کے ایک عقوبت خانے میں انسانیت سوز تشدد کرکے شہید کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ نیراز سعید کا تعلق فلسطین کے بحیرہ طبریا کے جنوب مغربی علاقے عولم سے ہے۔