پاکستانی انتخابات بلوچ قوم کو غلام رکھنے کی پالیسی ہے : مسلح تنظمیوں کامشترکہ بیان

261

بلوچ مسلح مزاحمتی تنظیموں بلوچ ریپبلکن آرمی، یونائیٹڈ آرمی اور لشکر بلوچستان نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستانی پارلیمانی انتحابات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات بلوچ قوم کو غلام رکھنے، آپریشن اورنسل کشی کو جاری رکھنے کی ریاستی پالیسی سمجھتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں الیکشن نہیں ہمیشہ سلیکشن ہوا ہے ریاست نام نہاد انتخابات کا ڈرامہ رچا کر اپنے ایجنٹوں کو بلوچ قوم پر مسلط کرتی ہے اور انہی ایجنٹوں کو،بلوچ نوجوانوں کی قتل عام میں ملوث جرائم پیشہ افراد کو سفید پوشی کا لبادہ پہنا کر کیریکٹر سرٹیفیکٹ پیش کرنا چاہتی ہے۔ بعض علاقوں میں لوگوں کو دھمکایا جارہا ہے کہ فوج کے نمائندوں کو ووٹ دیں نہیں تو اپنا زمہ دار خود ہونگے۔ بلوچ عوام خود اس بات کا شعوری فیصلہ کریں کہ ان انتخابات کا اصل مقصد کیا ہے۔قابض ریاست بلوچ نسل کشی، وسائل کی لوٹ ماراور قبضہ گیریت کو مزید دوام بخشنے کے لئے صف بندی کررہی ہے۔ بلوچستان میں نومولود ریاستی پارٹیوں کی تخلیق اس سلسلے کی کڑی ہے۔انتخابات صرف ایک فارملٹی ہے،

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان بلوچ سرزمین پر اپنی جبری قبضہ کو مستحکم کرنے کے لئے وقتا فوقتا ایسے حربے استعمال کرتی رہی ہے، بلوچستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سےریاستی جبر اور ظلم و زوراکی کا سلسلہ جاری ہے انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ نسل کشی میں روز بروز شدت لائی جاری ہے۔ بلوچ سرزمین پر سامراجی قوتیں اپنی نوآبادیاں بناکر بلوچ قوم کو اپنے نو آبادیات میں تبدیل کرنے کی بھر پور کوشش کررہی ہیں۔

قابض ریاست کی جانب سے مقبوضہ بلوچستان میں انتخابات کا انعقاد اقوام عالم کے سامنے دہائیوں سے جاری اپنے مظالم کو جمہوری شکل دینے کی ریاستی کوشیش ہے۔جس ملک میں فوج الیکشن کو کنڑول کرتا ہے وہاں جمہوریت کا راگ الاپنا بے معنی ہے۔ جوفوج پنجاب میں اپنے ہی پنجابیوں کے لیے جمہوریت برداشت نہ کرتی ہو وہ بلوچوں کے لیے جموریت کیسے قبول کریگی۔بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ سوشل میڈیا پر ریاستی مظالم کو اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں،ریاست الیکشن کو مسلط کرنے کیلے جو مظالم کر رہی ہے انکو دنیا کے سامنے لائے اور پاکستان کے نام نہاد الیکشن کا اصل چہرہ اقوام عالم کے سامنے ظاہر کریں۔ ہم بلوچستان کے باشعور، قوم دوست قوتوں سے اپیل کرتے ہیکہ وہ خود حالات کا جائزہ لیں۔ پاکستانی ریاستی اداروں کی جاری پالیسیوں کو بلوچ سرزمین پر کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں