سندھ : لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے احتجاج کا سلسلہ جاری

224

وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی کیمپ پر ریاستی اداروں کے حملے کے بعد سندھ بھر میں شروع ہونے والی تحریک آج 15 ویں روز بھی جاری رہا  ۔

اس حوالے سے یکم جون سے کراچی اور سکھر پریس کلب میں بھوک ہڑتالی کیمپس آج اختتام پذیر ہوئیں جبکہ دوسری جانب عمرکوٹ میں وائس فار مسنگ پرسنس کے پلیٹ فارم سے ارباب بھیل ، صالح آریسر، جمن دربدر ، اور سجاول میں اسلم خیرپوری اور دیگر کی رہنمائی میں گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے بھوک ہڑتالی کمیپ لگایا گیا۔

کراچی پریس کلب پر ’آل کراچی اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ‘ کی جانب سے لگائی گئی کیمپ میں وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی رہنما سسئی لوہار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس عید تک انتظار کرتے ہیں اگر پھر بھی ہمارے پیارے واپس نہیں آئے تو عید کے بعد تحریک کا دوسرا مرحلہ شروع کریں گے ۔

اس موقع پر سندھ کے نامور ادیب تاج جویو نے کہا کہ ریاست سندھ کے لوگوں سے دشمنانہ رویہ بند کرے ۔ ریاستی اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے لوگوں کو ریاست اپنی عدالتوں میں لائے ، عدالتیں سندھ کے قومپرست کارکنان کو پاکستان دشمنی کے الزام میں اگر پھانسی کی سزا بھی سناتی ہے تو بھی ہمیں قبول ہے ۔ اگر اداروں نے ہمارے کارکنان کو شہید بھی کردیا ہے تو بھی ہمیں ان کی قبروں کا پتا بتایا جائے۔ عید تک اگر کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوتی تو اس کے بعد ہماری جدوجہد کی حکمت عملی تبدیل ہوگی ۔اور پھر وہ تحریک یقیناریاست کو مشکل پڑے گی۔

کراچی کیمپ میں اسد چانڈیو،بلاول منگی، انصاف بٹ ، سعید سندھی، سارنگ سومرو ، ناجی چنہ،مسنگ پرسن خادم آریجو کی بیٹی تنویر آریجو ، گمشدہ پبلشر انعام عباسی کی بیٹی سندھیا عباسی نے بھی خطاب کیا ۔

جبکہ کیمپ میں گمشدہ انسانی حقوق کے کارکن کلیم تنیو کی ہمشیرہ نگہت تنیو ، دلدار جونیجو کی والدہ ، عاقب چانڈیو کی والدہ سمیت تمام تر مسنگ پرسنز کی فیملیز نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

جبکہ دوسری جانب سکھر پریس کلب کے سامنے سول سوسائٹی سکھر اور ہیومن رائیٹس کوآرڈینیشن کاؤنسل کی جانب سے لگائی گئی کیمپ پر وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے شرکت کی ۔

کیمپ میں  خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کی تحریک کا دوسرا مرحلہ اب عید کے بعد شروع کریں گے ، جس میں جس حد تک بھی جانا پڑا ، ہم جائیں گے ۔ اس موقع پر سکھر کے سیاسی سماجی اور قومپرست تنظیموں کے کارکنان نے کیمپ میں بڑے تعداد میں شرکت کی اور  اس عزم  کو دہرایا کہ اس جدوجہد کو کامیابی تک جاری رکھا جائے گا۔