بلوچ کے اقدار میں غلام رہنے کی گنجائش نہیں – بی ایس ایف

151

بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم نو آبادیاتی تسلط کے خلاف اپنی آزادی اور بقاء کے لئے جدوجہد کررہی ہے بلوچ کسی نسل یا زبان کے خلاف نہیں اور نہ ہی بلوچ جدوجہد نسلی یا لسانی تعصب پر مبنی ہے بلوچ قوم کو جس طرح اپنی زبا ن شنا خت ثقافت اور تاریخ عزیز یے۔ دوسرے اقوام کی زبان تاریخ اور اقدار کا بھی بعینی اسی طرح احترام کرتی ہےجس تاریخی مطالبہ کو لے کر بلوچ قوم اپنی آزادی کی جدوجہد کررہی ہے۔ریاست اسے نسلی و لسانی تعصب کا نام دیکر حقائق کو مسخ کررہاہے ترجمان نے کہاکہ شہید اسد بلوچ شہید احمد شاہ بلوچ شہید سنگت ثناء بلوچ شہید کامریڈ قیوم شہید جمیل یعقوب بلوچ شہید محبوب واڈیلا شہید سمیع بلوچ شہید اسد بلوچ شہید احمد شاہ بلوچ اور حافظ خلیل بلوچ سمیت ہزاروں بلوچ فرزند جنہیں آزادی کی جدوجہد کی پاداش میں شہید کئے گئے ان کی قربانیوں سے تحریک کو قوت اور شکتی ملی ہے شہداء جسمانی طور پر اگر چہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر نظریاتی طور پر ہمارے درمیان موجود ہے۔ان کی قربا نیاں بلوچ قوم کا اثاثہ ہے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ سرزمین پر جارحانہ ریاستی کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہے جو جہد آجوئی کے خلاف کائونٹر انسر جنسی کے حربہ کے طور پر استعمال کیا جارہاہے مختلف علاقوں سے بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ ایک ہی تسلسل سے جار ی ہے ریاست کے اس طرح کے ہتکھنڈوں کا مقصد خوف و ہراس اور دہشت کا ماحول پیدا کرکے بلوچ جہد آزادی کے تسلسل کو توڑنے کی ناکام کوشش ہےلیکن یاد رکھا جائے کہ بلوچ شہداء نے اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کی بھیک نہیں مانگی بلکہ جانیں دی ہیں ترجمان نے کہا کہ شہدا ء کے لہو گواہ ہے کہ بلوچ فرزندوں نے مصلحت اور کمپرومائز کے ہر شکل کو مسترد کیا بلوچ قوم صدیوں سے نو آبادیاتی طاقتون کے خلاف نبرد آزما ہے انگریز جب یہان آئے تو بلوچ قوم ان کی میزبانی نہیں کی بلکہ ان کے خلاف جدوجہد کی اپنی آزادی اور سلامتی کا دفاع کیا دنیا میں ہر قوم اپنی دفاع کرتاہے ہر قوم اپنی آزادی کا جشن مناتاہے لیکن بلوچ قوم اپنی آزادی زمین اور شناخت کی بات کرتاہے تو اس کی نسل کشی کی جاتی ہے یہ کیسے قانوں ہے کہ کوئی اپنے معمولی سرحدی خلاف ورزیوں پر آسمان کو سر پہ اٹھا لیتا ہے لیکن بلوچ اپنی آزادی کی بات کرتا ہے تو بلوچ قوم کی نسل کشی کی جاتی ہے انسانی بحران کھڑا کیا جاتاہے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ سرزمین سونا تیل گیس اور قدرتی و معدنی دولت سے ما لا مال ہے لیکن آج اسے ایک معمولی چپراسی گری اور نوکری کا جھانسہ دے کر اسے غلامی میں زندگی گزارنے کا مشورہ دیا جارہاہے اور ان سے توقع کیا جا رہاہے کہ وہ اپنی اصولئ موقف سے پیچھے ہٹے گی لیکن ان مشیروں کے لیے یہ نوشتہ دیوار ہے کہ بلوچ کی زیست و ہست آزادی ہے بلوچ قوم کے اقدار میں غلام رہنے کی گنجائش نہیں بلوچ ایک قوم نہیں بلکہ ایک سوچ اور فکر کا نام ہے جو بلوچ تاریخ کو سرخرو کرتا آرہا ہے