بلوچ نسل کشی پر دنیا کی خاموشی خطے میں پاکستان کے جنونی پن میں شدت کا باعث بنے گا – بی ایس او آزاد

356

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکی جانب سے تنظیم کے مرکزی رہنماؤں سمیت کراچی سے لاپتہ کیے گئے کمسن بچوں اور نوجوان طالب علموں کے جبری گمشدگیوں کے خلاف کینیڈا میں چھ روزہ آگاہی مہم کا دوسرا روز بھی ٹورنٹو قانون ساز اسمبلی کے سامنے جاری رہا۔

دوسرے روز آگا ہی مہم میں بی ایس او آذاد کے مرکزی رہنماؤں اور دیگر لاپتہ بلوچوں کے بازیابی کیلئے دستخطی مہم کا آغاز کیا گیا جبکہ دوسرے روز بھی پمفلیٹ، لیفلٹ تقسیم کیے گئے۔

آگاہی مہم میں کینیڈا کے عوامی نمائندگان، سول سوسائٹی سمیت مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کو بلوچستان میں سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگی، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، عام آبادیوں میں فوجی آپریشن کے بارے میں آگاہی دی گئی۔

آگاہی مہم میں بی ایس او آزاد کے چیئرپرسن کریمہ بلوچ اور بی این ایم کے رہنماؤں نے کینیڈا کے قانون ساز اسمبلی کے نمائندگان اور اور سول سوسائٹی کے لوگوں کومتوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم عرصہ دراز سے کہ رہے ہیں کہ بلوچ نسل کشی پر مہذب دنیا کی خاموشی اس خطے میں پاکستان کے جنونی پن میں شدت کا باعث بنے گا لیکن پاکستان کو مالی مدد کرنے والے ممالک نے اس سنگین مسئلے پر کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھائے لیکن آج پوری دنیا ہمارے اس موقف کو تسلیم کرچکی ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں مذہبی انتہاپسندی کا سرغنہ ہے۔

انہوں نے مہذب اقوام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ بلوچ نوجوان طلباء اور سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں کے خلاف کینیڈا کے قانون ساز نمائندگان سمیت اقوام عالم کو اپنی توانا آواز اٹھانی چایئے کیونکہ بلوچ نوجوان طلباء اور سیاسی کارکنان کی تحفظ بلوچ قوم کے مستقبل کی تحفظ ہے آخر میں رہنماؤں نے کہا کہ چھ روزہ آگاہی مہم کینیڈا کے مختلف مقامات میں جاری رہے گا۔