ہائیر ایجوکیشن آن لائن کلاسوں کے فیصلے پہ نظر ثانی کرئے – ایس ایس ایف

122

 سیو اسٹوڈنٹس فیوچر( ایس ایس ایف) کے ترجمان شاہ جہان مینگل نے  کہا کہ ایک طرف علاقائی صورت حال کی وجہ سے بلوچستان میں انٹرنیٹ کی سہولیات نہیں تو دوسری جانب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بلوچستان کی زمینی حقائق کا جائزہ لیے بغیر آنلائن کلاسز کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، شروع دن سے بلوچستان کو تعلیم کے معاملے میں نظر انداز کیا گیا اور اس بار بھی بلوچستان کی اصل حالت پر غور کئے بغیر روایتی فیصلہ کیا گیا جو سراسر بلوچستان کے طلبہ کے ساتھ ظلم و نا انصافی ہے۔

انہوں نے کہا سابقہ فاٹا، ڈیرہ غازی خان، اور بلوچستان میں کوہ سلیمان ، کوہلو، بارکھان، قلات اور مکران ڈویژن میں آدھے سے زیادہ علاقوں میں انٹرنیٹ تو کجا سیلولر نیٹ ورک کا نام و نشان نہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کو چاہئیے تھا اپنی ایک ٹیم کے ذریعے بلوچستان کا سروے کرتا کہ بلوچستان کے علاقوں میں انٹرنیٹ کی دستیابی کا تناسب کتنا ہے، انٹرنیٹ کی عدم موجودگی میں ایک آنلائن سروے بھی سمجھ سے بالاتر ہے، جن علاقوں میں انٹرنیٹ سرے سے موجود ہی نہیں وہاں آنلائن سروے کس مرض کی دوا؟

ترجمان نے  کہا کہ بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لئے از سرے نو فیصلہ سازی کرنے کی ضرورت ہے، حکومت انٹرنیٹ بحال کرے یا وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور ہائیر ایجو کیشن کمیشن ان اضلاع میں انٹرنیٹ میسر نہیں پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ کا بندوبست کرے تاکہ طلبہ آسانی سے کلاسز لے سکیں۔