کوئٹہ میں مغوی بچہ بازیاب، دو اغوا کار ہلاک

202

کوئٹہ میں پولیس نے ایک کروڑ روپے تاوان کی غرض سے اغواء کئے گئے بچے کو بازیاب کروا لیا۔ ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ کارروائی میں دو اغوا کار مارے گئے جبکہ دیگر کارروائیوں میں راہزنی اور ڈکیتی میں ملوث تین ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ 11 سالہ ولید کو کوئٹہ کے علاقے غفور ٹاؤن سے دو جنوری کو اغوا کرکے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پولیس نے 4 جنوری کو مغوی بچے کو کلی لانگو آباد میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر بازیاب کروایا۔

پولیس کی کارروائی میں دو اغواء کار عبدالصمد ولد ولی محمد اور قاہر ولد محمد حسین مارے گئے جبکہ ان کے دو ساتھی رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگئے۔ اغواء کاروں کے ٹھکانے سے دو پستول اور ایک موبائل فون قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر ابراہیم مندوخیل پر حملے میں ملوث دو راہزانوں ذیشان اور عرفان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزمان  کو خفیہ کیمروں کے ذریعے نشاندہی کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ملزمان سے دو پستول اور 6 گولیاں برآمد کر لی گئی ہیں۔ دونوں ملزمان نے 2013 میں کالعدم تنظیم کے کارندے بن کر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں پرچہ ملتوی کروایا تھا۔

عبدالرزاق چیمہ نے دعویٰ کیا کہ 8 دسمبر 2019 کو نواں کلی کے رہائشی محمد حضرت کو قتل کر کے 17 لاکھ کی ڈکیتی کرنے والے ملزم محمد ادریس کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر سے لوٹے ہوئے پانچ لاکھ روپے، واردات میں استعمال ہونے والی نائن ایم ایم پستول اور موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی۔ ملزم کے ساتھی نعمت اللہ عرف قاری کی تلاشی جاری ہے۔ ملزمان تھانہ سول لائن کی حدود میں چالیس لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات بھی کر چکے ہیں۔