خواتین کی جبری گمشدگی اشتعال انگیز اقدام ہے – بی این ایم

145

خواتین کو لاپتہ کرنے سے پاکستان کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جاری بلوچ قومی آزادی کے جہد کاروں کو اشتعال انگیزی سے منفی ردعمل میں اس طرح کے اقدام اٹھانے پر مجبور کیا جائے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کوئٹہ سے بلوچ خواتین کی پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان انسانی اقدار سے محروم ایک درندہ ریاست کی روپ دھار چکا ہے۔ نہتے لوگوں، خواتین اور بچوں کو دنیا کے کسی بھی جنگی صورت حال میں استثنیٰ حاصل ہوتا ہے لیکن پاکستان کے لئے دنیا کے قوانین اور اخلاقی اقدار اپنی اہمیت کھوچکے ہیں۔ بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ پرامن، نہتے لوگوں، خواتین اور بچوں کو درندگی کا نشانہ بنانے کے واقعات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی وجود ایک ناسور ہے۔ اس کے مزید قائم رہنے سے نہ صرف بلوچ بلکہ عالم انسانیت کسی بڑے اور بھیانک حادثے سے دوچار ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ سات سالہ امین ولد حاجی دوست علی بگٹی، عزتون بی بی بنت ملحہ بگٹی، مراد خاتون بنت نزغو بگٹی، مہناز بی بی بنت فرید بگٹی، ساٹھ سالہ حاجی دوست علی ولد ملوک بگٹی اور اسی سالہ فرید بگٹی کوحراست بعد لاپتہ کرنے سے پاکستان نے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ بگٹی قبائل سے تعلق رکھنے والی مائیں اور بچے اپنی علاج و معالجے کی غرض سے کوئٹہ آئی تھیں جہاں پاکستانی فوج کی ”گمشدگی“ کی وحشیانہ پالیسی کا شکار بن گئے۔ نصیر آباد، مشکئے، آواران، دشت، جھاؤ جیسے علاقوں میں تواتر کے ساتھ ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی اور جھوٹے مقدمات پورے قوم کی توہین ہے۔ پاکستا ن کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جاری بلوچ قومی آزادی کے جنگ کو اشتعال انگیزی سے ردعمل میں اس طرح کے منفی اقدام اٹھانے پر مجبور کیا جائے لیکن ہماری تحریک بین الاقوامی قوانین اور آفاقی انسانی اقدار کے مطابق ہی جاری رہے گی۔ پاکستان کی ایسی کوششیں ناکام ہی ٹھہریں گے۔

بی این ایم کے ترجمان نے کہا مشکئے میں ابھی ہماری مائیں فوج کے تحویل میں ہیں۔ آواران سے خواتین کی گرفتاری اور مقدمات قائم کرنے سے پاکستان دنیا بھر میں رسوا ہوچکا ہے، چونکہ پاکستان بین الاقوامی برادری میں اپنی ساکھ اور اعتبار سے محروم ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جس سے کسی کو خیر کی توقع نہیں۔ اگر پاکستان اس طرح کے واقعات سے باز نہیں آتا ہے تو اسے بلوچ قوم کی غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ گزشتہ کئی سالوں سے بارہا یہ واضح کرچکا ہے کہ پاکستان اجتماعی سزا کے بھیانک اور جارحانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس غیر انسانی پالیسی کے تحت عام او رنہتے لوگوں، خواتین اور بچوں اور جہدکاروں کے رشتہ داروں کو تشدد، جبری گمشدگی اور اذیت رسانی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لیکن پاکستان یہ نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ کسی بھی زندہ قوم کو ایسے مذموم اور گھناؤنے حرکات سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بلوچ قوم اپنی سرزمین، ننگ و ناموس کے لئے صدیوں سے سروں کی قربانی دیتا چلا آرہا ہے۔ قربانیوں کا یہ سفر اپنی قومی آزادی کی منزل تک جاری رہے گا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی مظالم اور بربریت نے ایک واضح انسانی المیہ جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی مزید خاموشی ہماری قومی مشکلات میں بے پناہ اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ اب وقت آچکا ہے عالمی برادری پاکستان کی اس درندگی و حیوانیت کے خلاف عملی اقدام اٹھائے۔