بلوچ بارے پاکستانی ڈرامے کو عالمی عدالت نے ناکام بنا دیا – ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

551

بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت کی جانب سے کلبھوشن یادو کی سزا کی معطلی اور سفارتی رسائی دینے نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان نے جس مقصد کے لئے کلبھوشن یادیو کواغواء کرکے فوجی عدالت کے ذریعے سزا سنائی تھی، اس میں پاکستان بری طرح ناکام ہوگیا۔ ساری دنیا کے سامنے یہ عیاں ہوگیا کہ بلوچستان میں جاری آزادی کی تحریک کسی کی پراکسی نہیں بلکہ یہ جنگ یہاں کے مقامی لوگ اپنی طاقت کے بل بوتے پر لڑ رہے ہیں۔ کلبھوشن یادو کو تین سال سے زائد عرصے سے کال کھوٹریوں میں بند کرکے پاکستان نے تمام عالمی اخلاقیات کو روند ڈالا۔ یہی سلوک ستر سالوں سے بلوچستان میں جاری ہے۔ عالمی عدالت اور عالمی طاقتوں کو ان مظالم کے خلاف بروقت آواز اُٹھانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی جنگ آزادی میں جتنے بھی لوگوں نے قربانی دی ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہیں کہ یہاں کوئی غیر بلوچ ملوث نہیں۔ کلبھوشن کو ایران سے اغوا کرکے بلوچستان سے حراست میں لینے کے ڈرامہ کا مقصد ہی یہی تھا کہ بلوچستان میں جاری جنگ آزادی کو بھارت سے جوڑا جائے اور یہ ثابت کیا جائے کہ بلوچ قومی تحریک مقامی نہیں بلکہ ایک پراکسی ہے جسے پاکستان کے روایتی حریف اپنے جاسوسوں کے ذریعے چلارہے ہیں۔ یہ نہ صرف بلوچ قوم کی تاریخ، جدوجہد اور بلوچ شہدا کے لئے توہین آمیز تھا بلکہ عالمی اقدار کا بھی ایک منافی عمل تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچوں نے ہمیشہ اپنے سرزمین کی دفاع خود کی ہے، چاہے وہ پرتگیزیوں کے خلاف یا برطانوی تسلط کے خلاف۔ گوکہ دنیا کے تمام اقوام کی طرح دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور ہمارا ہمسایہ ہونے کے ناطے بھارت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں ہونے والی مظالم کے خلاف اقدامات اُٹھا کر ہماری مدد کرے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادو کے کیس میں قانونی تقاضوں سے انحراف کیا۔ انہیں قونصلیٹ رسائی نہیں دی گئی اور بدنام زمانہ فوجی عدالت کے ذریعے مجرم قرار دیا جس پر بھارت نے عالمی عدالت انصاف کا رخ کیا۔ اس کیس کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھارت ایک ریاست ہے جو اپنے شہری کو انصاف دلانے کے لئے ہرسطح پر پاکستان کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ پاکستان کی بربریت کو عالمی فورم کے سامنے عیاں کرسکتا ہے لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں بلوچ پاکستان کی غیرقانونی اور غیرانسانی خفیہ قید خانوں میں بند ہیں جہاں ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ بھارت سمیت تمام مہذب ممالک کا فرض بنتا ہے کہ اس درندگی پر بھی پاکستان کے خلاف فوری اقدام اٹھائیں۔ کلبھوشن یادیو کی طرح تمام بلوچوں کو انصاف دلانے میں اپنا کردارادا کریں کیونکہ بلوچ اپنی ریاست کھوکر ایک مقبوضہ اور کالونی کی زندگی گزار رہے ہیں جن کا عالمی سطح پر ریاستی نمائندگی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بی ایل اے پر پابندی لگا کر ایک دفعہ پھر واضح کیا ہے کہ وہ پاکستانی کی چالوں اور دُہری کردار کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ اس پر امریکہ کو نظر ثانی کرنی چاہیئے کیونکہ بی ایل اے بین الاقوامی اصولوں کے مطابق اپنی قومی آزادی کا جنگ لڑرہا ہے اور آج تک بی ایل اے یا بلوچ قوم کی جانب سے امریکی مفادات کو آنچ تک نہیں پہنچی ہے۔ جبکہ پاکستان نے پوری دنیامیں دہشت مچادی ہے۔ یہ پاکستان ہی ہے جس کی پراکسیوں نے افغان جنگ سمیت خطے کے تمام ممالک میں پراکسی جنگوں کی شکل میں امن و امان تباہ کیا ہے۔ پاکستان آج بھی اسی ڈگر پر چل رہا ہے۔ ایسے میں خطے کی امن کیلئے ضروری ہے کہ بلوچ قوم کی مدد کی جائے۔ بلوچ نہ صرف امریکہ،انڈیا بلکہ پوری دنیا کے مہذب ممالک سے یہ امید رکھتا ہے کہ وہ اس مشکل گھڑی میں بلوچ قوم کی مدد کرکے بلوچ قومی تحریک کی حمایت کا اعلان کریں گے۔