محفوظ زون میں ترکی کی فوجی مداخلت قبضہ تصور ہوگا – کرد رہنما

166
شام میں کردوں کی نمائندہ ‘سیرین ڈیموکریٹک کونسل’ کے سربراہ ریاض درار نے کہا ہے کہ شام میں جس محفوظ زون کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک صدر طیب ایردوآن سے بات چیت کی ہے اس میں ترکی کی فوجی مداخلت یا کسی دوسرے مسلح گروپ کی کوئی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی اور امریکا کے درمیان جس محفوظ زون کی بات چیت چل رہی ہے وہ ہرطرح کے تشدد اور لڑائی سے محفوظ ہونا چاہیے۔ شام کے متحارب فریقین میں سے کسی کی وہاں پر کوئی مداخلت اور اجارہ داری نہ ہو۔ ترکی کو بھی اس میں قسم کی فوجی مداخلت سے باز رکھا جائے۔

ریاض درار کا کہنا تھا کہ اگر ترکی محفوظ علاقے میں مداخلت کرتے ہوئے فوج داخل کرتا ہے تو اسے ترکی کا قبضہ تصور کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں سیرین ڈیموکریٹک کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ محفوظ زون کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ وہاں پر کسی متحارب فریق کو اپنی سرگرمی کی اجازت نہ دی جائے۔ کوئی انتہا پسند گروپ، عسکری تنظیم، اسد رجیم اور ترکی مداخلت نہ کرے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ترک صدر طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ انہوں‌نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شام میں محفوظ زون کے قیام پر بات چیت کی ہے۔ یہ محفوظ زون شام میں کردوں کے زیرانتظام علاقے اور ترکی کی سرحد کے درمیان حد فاصل ہو گا۔

ریاض درار کا کہنا تھا کہ اگر انقرہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کا خواہاں ہے تو اسے شام کے اندر مداخلت سے باز رہنا ہوگا۔ اگر ہمارے علاقے میں فوج داخل کرتا ہے تو اسے ترکی کی جارحیت اور قبضہ تصور کیاجائے گا۔ اس طرح کسی دوسرے عسکری گروپ اور انتہا پسند تنظیم کو بھی شام میں محفوظ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔