بلوچستان حکومت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

142

میرے حلقہ انتخاب میں بے جا مداخلت ہو رہی ہے اور یہ مداخلت وزیراعلیٰ خود براہ راست کر رہے ہیں۔صوبائی وزیر لیبر پاور سردار سرفراز ڈومکی

صوبائی وزیر لیبر اینڈ پاور نے اپنے حلقے میں مداخلت کرنے پر وزارت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا آئندہ چند روز میں گورنر بلوچستان کو اپنا استعفیٰ پیش کرینگے۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت میں تین ماہ کے بعد اختلافات کھل کر سامنے آگئے صوبائی وزیر لیبر اینڈ پاور سردار سرفراز چاکر ڈومکی نے اپنے حلقے میں دوسروں کی مداخلت پر احتجاجاً وزارت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا اور کوئٹہ آکر گورنر بلوچستان (ر)جسٹس امان اللہ یا سین زئی کو اپنا استعفیٰ پیش کرینگے۔

صوبائی وزیر لیبر پاور سردار سرفراز ڈومکی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے حلقہ انتخاب میں بے جا مداخلت ہو رہی ہے اور یہ مداخلت وزیراعلیٰ خود براہ راست کر رہے ہیں میرے احتجاج پر وزیراعلیٰ نے مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس کے باوجود معالات جوں کے توں ہے لہٰذا میں اپنے حلقے کے قریبی ساتھیوں سے مشاورت کے بعد وزارت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا جیسے ہی میں کوئٹہ آیا گورنر کو اپنا استعفیٰ پیش کرونگا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ایک طرف گڈ گورننس کی باتیں کر رہے ہیں دوسری طرف اہم پوسٹوں پر جو نیئر آفیسران کو بیٹھا یا جا رہا ہے اور سینئر کو پو چھا ہی نہیں جا رہا ان کی حق تلفی کی جا رہی ہے اسی طرح خالی آسامیوں کو بھی پر نہیں کیا جا رہا ہے جس سے تعلیم یا فتہ بے روزگار نوجوانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰ کی جانب سے میرے حلقے میں بے جا مداخلت اور صوبائی مخلوط حکومت کی اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے میں نے اپنے حلقے کے قریبی سا تھیوں سے مشاورت کی تو انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے مجھے مشورہ دیا کہ ایسی بے اختیار وزارت میں بیٹھنے کی بجائے ایم پی اے کی حیثیت سے ہی اسمبلی میں بیٹھا جائے لہٰذا میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ چند روز میں کوئٹہ آکر باقاعدہ اپنا استعفیٰ گورنر کو پیش کرونگا۔