امریکہ : عبادت گاہ پر فائرنگ سے 12 افراد ہلاک

166

امریک کی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں حکام کے مطابق ایک یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ سے کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
‘ٹری آف لائف’ سناگانگ میں اس وقت ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی جب عبادت جاری تھی۔ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’بہت سے لوگ‘ ایک ’اجتماعی قتل کے ناگوار واقعے‘ میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

مشتبہ حملہ آور کی شناخت 46 سالہ شخص رابرٹ بوورز کے نام سے ہوئی ہے، جو زخمی حالت میں ہیں۔
پولیس کے مطابق دو مزید شدید زخمیوں کا بھی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔
وفاقی تفتیش کار اس واقعے کی نفرت انگیز جرم کے طور پر تفتیش کر رہے ہیں۔
ایک غیرسرکاری یہودی تنظیم انٹی ڈیفیمیشن لیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارے خیال میں یہ امریکہ کی تاریخ میں یہودی برادری پر ہونے والے سب سے بڑا مہلک حملہ ہے۔‘

یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟

پٹسبرگ کے علاقے سکوئرل ہل میں واقع یہودی عبادت گاہ میں عبادت گزار سبات کے لیے جمع تھے۔
سکوئرل ہل وہ رہائشی علاقہ ہے جہاں ریاست پینسلوینیا میں سب سے زیادہ یہودی آبادی مقیم ہے اور سنیچر کے روز اس عبادت گاہ میں خاصا رش ہوتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایک سیفد فام شخص رائفل اور دو پستولوں کے ہمراہ عمارت میں اس وقت داخل ہوا جب سنیچر کی صبح عبادت کی جا رہی تھی۔
جوپولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو مسلح شخص نے عبادت گاہ کے ایک کمرے میں مورچہ بندی کر لی تھی۔

تاہم بعد میں پٹسبرگ کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر وینڈیل ہسرچ نے تصدیق کی کہ مسلح شخص پولیس کی حراست میں ہے اور اس کا ہسپتال میں علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے تصدیق کی کہ اس واقعے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم انھوں نے ہلاکتوں کے بارے میں نہیں بتایا۔
انھوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جائے وقوعہ کے منظر کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔

حملہ آور کون تھا؟

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور نے فائرنگ سے پہلے چلا کر کہا تھا کہ ’تمام یہودی مر جائیں۔‘
رابرٹ بوورز کی سوشل میڈیا پر بھی یہودی مخالف پوسٹس سامنے آئی ہیں۔
پٹسبرگ میں واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایف بی آئی کی خصوصی ایجنٹ باب جونز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے کہ کیا سنیچر کو پیش آنے والے واقعے سے پہلے حکام بوورز کے بارے میں جانتے تھے کہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہیں لیکن حکام کا خیال ہے کہ حملہ آور تنہا تھا۔
رابرٹ بوورز کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انھیں گولیوں سے زخم آئے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا ردعمل کیا ہے؟

صدر ٹرمپ نے فائرنگ کے واقعے کو ‘ہولناک’ قرار دیا ہے۔
سنیچر کو انھوں نے‌صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا بار بار ہوتے دیکھنا، اتنے برسوں ہے، سراسر شرمندگی ہے۔‘
انھوں نے مسلح شخص کو ایک ‘جنونی’ قرار دیا ہے اور کہا کہ ’ہمیں اپنے سزائے موت کے قوانین میں سختی کرنا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان لوگوں حتمی قیمت چکانا چاہیے۔ اسے روکنا ہوگا۔‘