شہدائے قبرستان میں قبروں کی مسماری انسانی اقدار کے برخلاف عمل ہے۔ بی ایس او آزاد

230

بلوچستان ریاستی آپریشنوں کی مکمل زد میں ہے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع کا شدید خدشہ لائق ہے۔ شہداء کے قبروں کے کتبے توڑنا بلوچ قومی تحریک سے خوفزدگی و شکست کی علامت ہے۔ بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں نیو کاہان قبرستان کوئٹہ میں بلوچ شہدا کے قبروں کی مسماری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہیدوں کے قبروں کی بے حرمتی دراصل انسانی اقدار کے برخلاف ایک گھناؤنا عمل ہے جس سے ریاست کی وحشیانہ ذہنیت عیاں ہوتی ہیں۔

نیو کاہان کوئٹہ قبرستان میں بلوچ رہنماؤں و کارکنوں کی قبریں موجود ہے جو ریاستی آپریشن یا حراست میں شہید کردیئے گئے ہیں۔ بلوچ قومی رہنماء نواب خیر بخش مری کی آخری آرام گاہ بھی اسی قبرستان میں ہے۔ رات کی تاریکی میں قبروں کے کتبے توڑنا دراصل بلوچ قومی تحریک سے خوفزدگی اور شکست کی علامت ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقے ریاستی آپریشنوں کی مکمل زد میں ہے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع کا شدید خدشہ لاحق ہے گزشستہ روز ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی کے علاقے درینجن اور گردنواع کے علاقے میں علی الصبح آپریشن کا آغاز کیا گیا اس دوران گھروں پر چھاپہ مار کر دو افراد جو چرواہے تھے اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیے گئےا اور گھروں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

کیچ کے علاقے دشت شو لیگ سے چار افراد کو اغوا کرکے فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔ دشت ھور میں آپریشن گھروں میں دوران چھاپہ ایک بلوچ فرزند کو اغوا اور خواتین کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ جبکہ کیچ کے علاقے مند میں کہدہ عبد اللہ کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مار کر خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد بلوچ فرزند مولا بخش کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا فورسز کے تشدد سے ضییف العمر خاتون ھاتون بی بی شہید ہوئی جو قابل مذمت عمل ہے۔

بلوچستان گزشتہ کئی عرصوں سے خونی آپریشنوں کی لپیٹ میں ہے جس میں ایک نئی پالیسی کے تحت خواتین کو اغوا اور شہید کرنے کا سلسلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور اس پر عالمی دنیا کی خاموشی حیران کن عمل ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں مہذب دنیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیکر بلوچ قوم کو انکے جینے کا حق واپس دلایا جائے۔