شکست کے باوجود داعش دنیا کےلئے ایک سنگین خطرہ ہے

214

داعش کا دہشت گرد گروپ اب بھی کافی خطرناک ہے، جب کہ داعش کے دہشت گرد گروپ کو تباہ کرنے کے بارے میں امریکی قیادت میں کام کرنے والے اتحاد کے تازہ ترین اعداد، بظاہر پریشان کُن بھی ہو سکتے ہیں۔

فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ خودساختہ خلافت جس کا کسی وقت عراق اور شام کے وسیع خطے پر طوطی بولتا تھا، وہ اب مشرقی شام کے تقریباً 300 مربع کلومیٹر کے علاقے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

اتحاد کی سول اور فوجی کارروائیوں کے بارے میں فرانسیسی برگیڈیر جنرل فریڈرک پریسو نے بتایا کہ  واقعی وہ شکست و ریخت کا شکار ہیں۔ وہ انتہائی غیر منظم ہو چکے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ داعش کے لڑاکا  چند سو رہ گئے ہیں ، عین ممکن ہے کہ عسکریت پسند دولت اسلامیہ کو چھوڑ چکے ہوں۔

تاہم، جیسا کہ داعش کے خلاف لڑائی میں زیادہ تر معاملہ رہا ہے، طویل مدت سے تشویش لاحق رہی ہے کی لگائے جانے والے اندازے پرانے ہوچکے ہیں، اور خفیہ اطلاعات کے مقابلے میں، داعش کی کمزور ہونے والی طاقت بھی بہت زیادہ ہے۔

پریسو نے توجہ دلائی ہے کہ داعش کا ایک لڑاکا بہت سوں کے برابر ہے۔