واشک میں خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ جنگی جرم ہے ۔ خلیل بلوچ

325

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ واشک میں خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پاکستانی جنگی جرائم پر خاموش انسانی حقوق کے دعویدار تنظیموں کے منہ پر تھمانچہ ہے ،پاکستانی ریاست اور فوج بلوچستان میں انسانی حقو ق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مصرو ف ہیں ،بلوچ نسل کشی کے شدت میں روز افزوں اضافہ کیا جارہاہے عالمی دنیاکی خاموشی کوپاکستان ایک استثنیٰ کے طورپر استعمال کررہاہے ۔گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین مذہبی تہوار عید کے دن بھی احتجا ج پر مجبور ہیں اور ان کے کئی عیدیں پریس کلبوں کے سامنے احتجاج میں گزررہے ہیں لیکن ذمہ دار عالمی اداروں کی کان میں جوں تک نہیں رینگتی ۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے وحشیانہ اورجنگی جرائم پرعالمی دنیاکی خاموشی انہیں تاریخ میں ذمہ دار ٹھہرائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ضلع واشک میں ناگ رخشان کے فوجی کیمپ میں کئی خواتین کو جبری طورپر منتقل کرکے انہیں وحشی فوجی اہلکاروں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناکران کی آبروریزی کی گئی لیکن ان کی دلدوزچیخیں خاموش میڈیا اور عالمی اداروں تک نہیں پہنچ سکتے کیونکہ بلوچستان عالمی میڈیاکی عدم رسائی اور پاکستان میڈیاکے بائیکاٹ کی وجہ سے ایک بلیک ہول بن چکاہے جہاں پاکستان کی جنگی جرائم اور وحشیانہ اقدامات مظلوموں کی آہوں اور چیخ و پکار کے ساتھ دفن ہورہے ہیں لیکن تاریخ کے صفحات میں ضرور درج ہوں گے اور ایک دن پاکستانی ریاست ،پاکستان کے ہمنوا پارلیمانی پارٹیوں اور خاموش مگر ذمہ دار انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچ قوم کے ساتھ روا رکھے جانے والے مظالم کا حساب دینا ہوگا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ پاکستانی کے مظالم بلوچ نسل کشی ،گھروں کو نذرآتش اور مال و املاک لوٹنے تک محدود نہیں ہیں بلکہ اب بلوچ خواتین کو اجتماعی آبروریزی کا شکار بنایاجارہاہے ،ایسے دلخراش واقعات پر خاموشی انسان اورانسانیت کی توہین ہے ،پاکستان طاقت کی اندھی استعمال کے باوجود بلوچ قوم کے اپنی قومی تحریک سے وابستگی کو ختم نہیں کرسکا اب خواتین کو اجتماعی زیادتی کا شکاربناکر پاکستان بلوچ قوم کو جھکانے کی مذموم کوشش کررہاہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان ایسی گھناؤنی اور وحشیانہ اقدامات سے بلوچ قوم کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکے گا بلکہ پاکستانی ریاست اور فوج بلوچ قوم کے جذبہ آزادی کے سامنے ڈھیر ہوجائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کو ایک خاموش نسل کشی کا سامنا ہے۔ اس کا ذمہ دار نام نہاد صحافی اور نام نہاد آزاد میڈیا کے دعویداروں کے علاوہ پاکستان کے اتحادی چین بھی ہے ،واشک سی پیک کے روٹ پر واقع ہے جہاں لوگوں کو پہلے جبری نقل مکانی کا سامنے تھا اب خواتین کودرندگی کا شکار بناجارہاہے ،چین بلوچستان میں پاکستان کے تمام جنگی جرائم پر شریک جرام ہے اگر میڈیا اور صحافی اپنا حقیقی کردار ادا کرتے تو مظالم اس نہج پر نہیں پہنچ سکتے تھے۔ ناگ میں پاکستانی فوج کی جانب سے کئی خواتین اور جوان لڑکیوں کی آبروریزی پر پردہ ڈالنے اور خاموش رہنے والے ظالم فوج کی بنگالیوں کی قتل عام کی پر خاموشی کی تاریخ دہرارہے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے عالمی اداروں اورعالمی میڈیااداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے وحشانہ اقدامات اور جنگی جرائم پرخاموشی بلوچ قومی المیے میں مزید اضافہ کا سبب رہاہے اور وقت آن پہنچاہے کہ پاکستان کے ریاست اور فوج کو ان جنگی جرائم پر عالمی احتساب کے شکنجے میں لائے جائے ۔